Homeخبریںایران میں برطانیہ کے سینیرایلچی سمیت متعددغیرملکی جاسوسی کےالزام میں زیرِحراست

ایران میں برطانیہ کے سینیرایلچی سمیت متعددغیرملکی جاسوسی کےالزام میں زیرِحراست

 

تہران ( ہمگام نیوز) ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے تہران میں متعیّن برطانیہ کے دوسرے سب سے سینیرسفارت کار سمیت متعدد غیرملکیوں کو جاسوسی کی مبیّنہ کارروائیوں کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔ان پرممنوعہ علاقوں سے مٹی کے نمونے لینے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کو ان کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے لیکن اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حراست میں لیے گئے افراد ابھی تک گرفتارہیں یا انھیں چھوڑ دیا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ یہ مشتبہ جاسوس ایران کے وسطی صحرا میں زمین کے نمونے لے رہے تھے۔اسی علاقے میں پاسداران انقلاب کے ایرواسپیس یونٹ نے میزائل مشقیں کی تھیں۔

ٹی وی نے وسطی ایران میں جائلزوائٹکر اور ان کے اہل خانہ کی فوٹیج دکھائی ہے جہاں برطانوی سفارت کار زمینی نمونے لیتے نظر آئے ہیں۔ ٹی وی نے بتایا کہ یہ جگہ اس علاقے کے قریب ہے جہاں میزائل تجربہ کیا جارہا تھا۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’وائٹکر کو معافی مانگنے کے بعد (علاقے) سے نکال دیا گیا تھا‘‘۔
حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک کی شناخت سرکاری ٹی وی نے ایران میں آسٹریا کے ثقافتی اتاشی کے شوہر کے طور پرکی تھی۔اس میں ایک تیسرے غیر ملکی کی تصویر بھی دکھائی گئی جس میں اس کی شناخت پولینڈ کی یونیورسٹی کے پروفیسر میکیج والکزاک کے طور پر کی گئی۔اس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ سیاح کی حیثیت سے ایران کا دورہ کر رہا تھا۔
ٹی وی رپورٹ میں ایک ایسی فوٹیج بھی چلائی گئی ہے جس سے پتاچلتا ہے کہ میکیج والکزاک اور ان کے تین ساتھی سائنسی تبادلے کے پروگرام کے تحت ایران کا سفر کررہے تھے۔اس کے بعد انھیں ملک کے ایک اورعلاقے میں زمین کے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے ایسے وقت میں نمونے جمع کرنے کی کوشش کی جب ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں میزائل تجربہ کیا گیا ہے۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے حالیہ برسوں میں دُہری شہریت کے حامل درجنوں ایرانیوں اورغیرملکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ان میں سے زیادہ ترجاسوسی اور سلامتی سے متعلق الزامات میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے ایران پرالزام لگایا ہے کہ وہ سکیورٹی الزامات کے تحت گرفتاریوں کے ذریعے دوسرے ممالک سے رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔تاہم تہران حکومت نے سیاسی وجوہ کی بنا پرلوگوں کو گرفتار کرنے کی تردید کی ہے۔

Exit mobile version