واشنگٹن(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایرانی حکومت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو جوہری معاہدے کے احیاء کے لیے اگلے ماہ ہونے والے مذاکرات متاثر ہوں گے۔امریکی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ایران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون نہیں کرتا، تو اس کا براہ راست اثر اگلے ماہ ہونے والے جوہری مذاکرات پر پڑے گا۔رواں ہفتے 35 رکنی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں ایرانی جوہری پروگرام ایک مرکزی نکتہ ہو گا۔
سن 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ طے پایا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا۔ اسی تناظر میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سمیت دیگر جوہری سرگرمیوں میں خاصی تیزی دیکھی گئی ہے۔ صدر جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد اس جوہری معاہدے کے احیاء کی امید پیدا ہوئی تھی تاہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ایران عالمی معائنہ کاروں کو بعض جوہری تنصیبات تک رسائی دینے گریز کر رہا ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران تیسا کاراج نامی جوہری تنصیب میں نگرانی کے کیمرے نصب کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ آئی اے ای اے ان یورینیم ذرات سے متعلق بھی ایران سے وضاحت طلب کر رہی ہے، جو ایک پرانی مگر غیراعلانیہ تنصیب سے ملے تھے۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران عالمی معائنہ کاروں کےکام میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
مارچ دو ہزار سترہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پہلی ملاقات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے انتہائی مہذب انداز میں ان سے پوچھا کہ کیا ہم صحافیوں کے سامنے ہاتھ ملا لیں؟ میزبان ٹرمپ نے منہ ہی دوسری طرف پھیر لیا۔ بعد میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں سوال سمجھ ہی نہیں آیا تھا۔
امریکی حکومت کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے نام بیان میں کہا گیا ہے، ”اگر ایران فوری طور پر عدم تعاون کا رویہ ترک نہیں کرتا، تو بورڈ کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا کہ وہ بحران کے نمٹنے کے لیے رواں برس کے اختتام سے قبل اپنا ایک غیرمعمولی اجلاس طلب کرے۔‘‘
امریکی بیان میں تیسا کاراج کے جوہری پلانٹ میں کیمروں کی تنصیب کا ‘خصوصی‘ ذکر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی کے لیے درکار سینٹری فیوجز کے آلات اور پرزے بنائے جاتے ہیں۔ اس پلانٹ پر رواں برس جون میں حملہ کیا گیا تھا، جس کا الزام ایران نے اپنے روایتی حریف اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ اس واقعے میں آئی اے ای اے کے نصب کردہ چار میں سے ایک کیمرہ تباہ ہو گیا تھا، جب کہ اس کی فوٹیج غائب تھی، جب کہ واقعے کے بعد ایران نے دیگر تمام کیمرے ہٹا دیے تھے۔ اسرائیل کی جانب سے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا۔