کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کو ریاستی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز کی جارحانہ کاروائیوں کا تسلسل مذہبی تہواروں کے دن بھی نہیں ٹوٹتا ہے۔ عید کے دنوں میں بھی ریاستی فورسز کی دہشتگردانہ کاروائیاں بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں جاری رہیں، گوادر کے قریبی علاقوں جیونی اور پسنی سمیت مکران اور کوہِ سلیمان کے کئی علاقوں میں کاروائیوں کے دوران درجنوں لوگوں کو فورسز نے گرفتار کرلیا۔ جیونی میں کئی دنوں سے جاری کاروائیوں کے دوران متعدد گھروں کے بلڈوز کرنے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ایک شخص کو شہید اور متعدد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتار بلوچوں کو ریاستی فورسز کسی آئینی کاروائی کے برعکس خفیہ حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ غیر انسانی تشدد کی وجہ سے مختلف علاقوں میں کئی قیدیوں کی موت بھی واقع ہوئی ہے، لیکن اس انسانیت سوز کاروائیوں پر عالمی ادارے خاموشی اختیار کیے ہوئے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ہرسال 26جون کو اقوام متحدہ تشدد سے متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کے لئے مناتی ہے، لیکن بلوچستان کے ہزاروں خاندان جو فورسز کی تشدد کا شکار ہیں، ان سے ہمدردی کا اظہار اقوام متحدہ کے کسی ادارے نے نہیں کی ہے۔ ہزاروں لوگ جو ریاست کی خفیہ حراستی مراکز میں بند ہیں، ان کے خاندان سالوں و مہینوں سے اپنے پیاروں کی راہیں تک رہی ہیں، ان خاندانوں کو تکالیف سے نکالنے کی زمہ داری انسانی حقوق کے محافظ عالمی اداروں کی ہے، لیکن وہ اب تک اپنی اس زمہ داری کو نبھانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ڈاکٹر دین محمد بلوچ گزشتہ آٹھ سالوں سے فورسز کی تحویل میں بند ہے، بلوچستان میں پاکستان کے تمام ریاستی ادارے فوج کے پیرول پر ہیں، اس لئے فورسز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتا۔ بی ایس اوآزاد نے عالمی اداروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے رکن ملک پاکستان کو بلوچ قوم پر جبر کرنے سے روکیں، اور بلوچ جغرافیہ سے پاکستان کو پرامن طریقے سے نکالنے کے لئے کردار ادا کرے۔