Homeخبریںبلوچستان کے پانچ اضلاع میں 29 ہزار بچیاں اسکول نہیں جاتی،انٹرنیشنل ریسکیو...

بلوچستان کے پانچ اضلاع میں 29 ہزار بچیاں اسکول نہیں جاتی،انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی

 

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے پانچ اضلاع میں 29000 ایسی بچیاں جو اسکول نہیں جاتی انہیں مقامی افراد کی مدد سے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

کمیونٹی کی مدد سے نوعمر لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی“ کے منصوبے کے تحت پشین، قلعہ عبداللہ، نوشکی، خاران اور چاغی میں ان بچیوں کو رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تعلیم کے ذریعے مالی طور پر خود مختیار بنانے کے لیے
بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے تھے ـ

“ یہ بات آئی آر سی بلوچستان کے سربراہ شر یف مینگل نے ”بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے
مستقبل کو بہتر بنانے“ کے عنوان سے منعقدہ ایک پالیسی مکالمے کے دوران کہی جس میں متعدد
اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی گئی مشاورت میں شامل ماہر ین تعلیم اور حکومتی عہدیداروں نے صوبے میں لڑکیوں کو تعلیم کے حصول میں حائل رکاوٹوں اور ان سے نمٹنے کے لیے ممکنہ حل پر تجاویز پیش کیں بلوچستان میں آئی آر سی کے سربراہ شریف مینگل نے پروجیکٹ کے نمایاں خدوخال سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پروجیکٹ کے ’گرلز لرن‘ اسٹریم کے تحت 000,22 لڑکیوں نے غیر
رسمی نصاب کے پیکج B, A اور C پر کلاسز حاصل کیں جن میں سے 4000 نے باقاعدہ مین اسٹریم تعلیمی اداروں داخلہ لیا جبکہ پروجیکٹ کے ‘گرلز ارن’ اسٹریم کے تحت، 7000 لڑکیوں نے غیر رسمی نصاب کا پیکج A مکمل کیا، ان 7000 لڑکیوں میں سے، 5000 نے مالیاتی خواندگی اور کاروباری ترقی کی منصوبہ بندی کی تربیت حاصل کی۔

2400 لڑکیوں نے 8 ووکیشنل ٹر یڈز اور ٹول کٹس کی تربیت حاصل کی اور 250 لڑکیوں نے کاروبار شروع کرنے کے لیے مالی گرانٹ حاصل کی بلوچستان کے وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے اس موقع پر زور دیا کہ لڑکیوں کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ہر لڑکی اپنی تعلیم حاصل کر کے معاشرے کا ایک قابل قدر رکن بن سکے۔ انہوں نے بچیوں کی تعلیم کو حکومتی ترجیحات قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت خواندگی کی کم شرح سے نمٹنے کے لیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے جس نے تمام سماجی و اقتصادی پس منظر کی لڑکیوں کو متاثر کیا ہے
،تاہم انہوں نے بین الاقوامی ر یسکیو کمیٹی کی جانب سے تعلیمی اور پیشہ ورانہ تربیت کے
مواقع فراہم کرنے کے لیے دی جانے والی حمایت کا خیرمقدم کیا۔

 

Exit mobile version