Homeخبریںبلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4676...

بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4676 دن ہوگئے۔

 

شال ( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق آج بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4676 دن ہوگئے۔اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں ڈاکٹر راشد حمید ، ڈاکٹر مقبول، ڈاکٹر نظام، ڈاکٹر مرتضیٰ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی. اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قابض کا جبر تشدد اور نسل کشی کی کارروائیاں بلوچ قوم کو پر امن جدوجہد سے دستبردار نہیں کر سکتے ہیں، ہماری جدوجہد کی ایک طویل تاریخ ہے، ہم ہر مشکلات کے باوجود ثابت قدم رہے ہیں اور جبر کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہونے والے ہیں.
بلوچ بچوں اور خواتین کی جھد مسلسل میں شرکت، عزم اور حوصلے سے شراکت داری اس جدوجہد کی زینت ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دنیا کو پھر بھی بلوچ قوم پہ ہونے والے مظالم نظر نہیں آتے اور عالمی اداروں نے اپنی آنکھیں موند لی ہیں.
پاکستانی ریاست کے ایک سابقہ وزیر نے اپنے ٹویٹ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو دہشت گردوں کا حمایتی قرار دیا اور ریاست سے کہا ان سے نمٹ لیں، میں اس پہ کہنا چاہتا ہوں یہی ذہنیت ان کے جمہوریت اور انصاف کی قتل ہے اور جو سیاسی ڈھونگ یہ رچاتے ہیں یہاں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ بلوچ اور بلوچستان کے حوالے سے کتنے سنجیدہ ہیں.
انکے عظیم کارناموں کی وجہ سے عالمی دنیا اور عالمی میڈیا کے سامنے انکی بولتی بند ہو جاتی ہے جب انہیں بلوچستان میں ریاستی مظالم اور جبری گمشدگیوں کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارہا عالمی انصاف کے اداروں سے اپیل کرتے آ رہے ہیں کہ وہ از خود بلوچستان آئیں، فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھیج دیں اور اس بربریت کو روکنے میں کردار ادا کریں۔

Exit mobile version