لندن (ہمگام نیوز)بلوچ قوم پرست رہنما حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد اور کامیابیوں اور بلوچ نوجوانوں کی قربانیوں سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اس نے اب بلوچ عورتوں اور بچوں کا اغواء شروع کر رکھا ہے جس طر ح پاکستانی فوج نے 1971 میں بنگالی قوم کی نسل کشی کرتے ہوئے انکی عورتوں کی عصمت دری کی اسی طرز کا عمل آج پاکستانی فوج نے بلوچستان میں شروع کررکھا ہے جہاں بلوچ جہدکاروں کو دباؤمیں لانے کے لیے اور انکے خاندانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے لیے بچوں اور عورتوں کو اغوا کیا جارہا ہے۔ اگرمہذب دنیا اور اقوام متحدہ پاکستان کو بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ، اسکی درندگی اور نہتے بنگالیوں پر جارحیت کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر تا تو آج پاکستان کی یہ جرات نہیں ہوتی کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں بھی 71 کی تاریخ دہراتا۔
حیربیار مری نے کہا کہ گزشتہ کچھ مہنیوں سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے کاہان سے لے کر ڈیرہ بگٹی اور کیچ و تربت کے علاقوں سے بلوچ عورتوں اور بچوں کو اغوا کرنے کا ایک سلسلہ شروع کیا ہو ا ہے جس میں کئی عورتوں او ر بچوں کواٹھا کر غائب کر کے دو دوہفتوں بعد رہا کیا گیا جبکہ ان میں سے کئی عورتیں اور بچے ابھی تک پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں میں ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کے ڈیتھ سکواڈ اور کرائے کے قاتل بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں اساتذہ وکلا اور دانشور طبقہ کو اٹھا کر غائب کر کے ان پر تشدد اور زیر حراست قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے بلوچ قوم کا قتل عام اسی طرح کر رہے ہیں جس طرح بنگلہ دیش میں پاکستان آرمی کے ڈیتھ سکواڈز البدر اور الشمس نے ڈھاکہ میں یونیورسٹی پروفیسرز اور طلبا کا قتل عام کیا تھا ۔
اس وقت بھی مغربی ممالک نے ان تمام پاکستانی جرائم پر خاموشی ا ختیار کی تھی اوربنگالی نشل کشی کے دوران پاکستانی فوج کو کمک کرتے رہئے اور آج بھی بلوچ نسل کشی کے دوران مغربی ممالک خاموش ہیں۔
حیربیار مری نے کہا کہ مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کی پاکستا ن کے حوالے سے مستثنی والی روایت اور پالیسی نہ صرف پاکستان کو بلوچ قوم کی نسل کشی کا موقع فراہم کررہی ہے بلکہ دنیا کو بلیک میل کرنے اور خطے کے دوسرے ممالک میں اپنی اثر و روسوخ بڑھانے کے لیے مذہبی دہشت گردگروپوں کی سرپرستی ، انھیں ٹریننگ اور مدد فراہم کر نے میں دنیا کی چپ اسکی حوصلاافزائی کررہی ہے
بلوچ رہنما نے کہا کہ جن مذہبی دہشتگرد وں کو امریکہ اور دوسرے جمہوری ممالک کی طرف سے دہشت گرد قرار دیا گیا وہ عرصہ دراز سے پاکستان کی پنا ہ میں محفوظ ہیں۔ ممبی حملوں کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کو پاکستان آرمی تحفظ دیتی ہے اور ا سے دہشتگردی پھیلانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
اس کا واضع ثبوت۲۰۱۳ میں آواران زلزے کے دوران بین الاقوامی امدادی اداروں کو بلوچستان داخلے پر پابندی لگانا جبکہ پاکستان آرمی کی طرف سے حافظ سعید اور اس کے اسلامی امدادی اداروں کو آواران میں رسائی کی اجازت دینا اورپاکستانی ریاست کی طرف سے ان کو مکمل تحفظ اور سہولت فراہم کرنا ہے ۔ پاکستان بلوچ قومی تحریک آزادی کو ناکام کرنے اور بلوچ عوام کو مذہبی انتہاپسندی کی طرف راغب کرنے کے لیے اپنے بنائے گئے مذہبی گروپوں کو بلوچستان میں مکمل مدد اور سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
حیربیار مری نے کہا کہ چند دن قبل حافظ سعید کو پاکستان کی طرف سے نظر بند کرنیکا مقصد صرف امریکہ کی نئی انتظامیہ کو دھوکا دیناہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان نے افغانستان میں امریکہ کو ناکام کرنے کے لیے امریکہ ہی کے فراہم کردہ امداد کو امریکی اور عالمی افواج کے خلاف استعمال کیا جب امریکی گانگریس نے پاکستان کی امداد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف سخت اقدامات سے مشروط کیا تو پاکستان نے امریکہ کو بلیک میل کرنے کے لیے چین کو اپنا ہمنوا بنایا ۔ چین ہمیشہ پاکستان کی جارحیت کی پشت پنائی کرتا آرہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بنگالیوں کی نسل کشی کے بعد بھی چین نے پاکستان کی پشت پنائی کی تھی اور ۱۹۷۲ میں اقوام متحدہ کے لیے بنگلہ دیش کی رکنیت کے خلاف چینی سامراج نے پاکستان کے لیے اپنا پہلا ویٹو استعمال کیا اور بنگلہ دیش کو اقوام متحدہ کا رکن بننے سے روکے رکھا۔
حیربیار مری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی حکومت پاکستان اور ایران کے حوالے سے اپنی اسثنی والی پالیسی ترک کر کے پاکستان اور ایران کے خلاف بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان کی قومی آزادی کی مدد اور حمایت کرے گی اور امریکی نئی حکومت پاکستان کی دھرا میاری کو پہچان کر امریکہ اور اتحادیوں کے ساتھ دھوکہ ، مذہبی دہشتگردوں کو پناہ گاہ فراہم کرنے اور افغانستان میں امریکی اور عالمی افواج کے قتل کے جرم اور خطے کو مذہبی جنونیت اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے پاکستان کی فوجی اور معاشی مددکرنے کے بجائے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کو بحال کرنے کے لیے مداخلت کرے گا کیونکہ اس خطے کی امن اور استحکام بلوچستان کی قومی آزادی سے وابستہ ہے۔