قلات کے غیور عوام
جیسا کہ بلوچ عوا م کی بخوبی علم ہے کہ سامراج ریاست نے ۲۷ مارچ ۱۹۴۸ کو بزور طاقت ریاست قلات پر قبضہ کر کے بلوچوں کی آزادی سلب کی ۔اس قبضے کے خلاف بلوچ لبریشن آرمی شروع دن برسر پیکار ہے اور عوام کی تعاون سے ریاست کے ظلم و بربریت کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی ہے ۔اس تمام عمل میں بلوچ عوام نے بی ایل اے کے شانہ بشان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور بلوچ قوم کے آزادی کے لئے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کرتے ہوئے اپنے تن ،من ،دھن بازی لاگا دی ۔
ریاستی شکست خورد گی کی واضع مثال بے گناہ بلوچ سول آبادیوں پر فضائی ،زمینی کاروائی اور بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور پھر ان کے مسخ شدہ لاشیں پھینکنا ہیں ۔تاہم ظلم کے سامنے بلوچ قوم نے نہ کھبی سرجھکایا ہے اور نہ ہی جھکا ے گا جو ہمیشہ سے بلوچ قوم کے کامیابی کا پیش خیمہ رہی ہے۔پچھلے ایک دہائی سے بلوچ عوام نے شعوری طور پر ریاست سے بیزاری کا عملی مظاہرہ کیا ہے جس کا واضح اظہار ریاست کے قومی دنوں کو یوم سیاہ،قومی ترانے کو استحصالی دھن اور پرچم کو ظلم کا نشان سمجھ کے دھتکار نا ہے۔اس دفعہ نا جائز ریاست بزورطاقت عوام کو ان کی منشا کے خلاف دھمکی ،لالچ اور دوسرے غیر مہذب طریقے سے ۱۴ اگست کی تقریبات میں جانے پر مجبور کر رہا ہے۔
لہذہ بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاستی ظلم کے سامنے بہادری سے کھڑے ہو کر شٹرڈاﺅن ہڑتال کریں اور گھروں پر سیاہ پرچم لہرا کر ۱۴ اگست کے دن کو یوم سیاہ کے طور ہر منا کر بلوچ وطن دوستی کا ثبوت دیں ۔بلوچ لبریشن آرمی راجی فوج ہونے کی حیثیت سے اپنے عوام کی بخوبی حفاظت کرتا آرہا ہے اور کرتا رہیگا۔
بلوچ لبریشن آرمی