شنبه, مارچ 1, 2025
Homeخبریںبلوچ نوجوانوں کو ہدف بناکر قتل کرنے اور جبری گمشدگی کے خلاف...

بلوچ نوجوانوں کو ہدف بناکر قتل کرنے اور جبری گمشدگی کے خلاف بی وائی سی کے احتجاجی مظاہرے

شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان ،بلوچ یکجہتی کمیٹی تربت ،حب ،پنجگور ،مستونگ زون کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی ،نوجوانوں کو ہدف بناکر قتل کرنے ،جعلی مقابلوں میں جبری گمشد ہ افراد کو قتل کرنے گزشتہ روز ریلیوں کا انعقاد کیاگیا ۔جس میں سینکڑوں کی تعداد میں مرد، خواتین، بچے اور بزرگوں نے بھی شرکت کی ۔

مظاہرین نے ریلیوں احتجاج دوران شہروں کی مختلف گلیوں میں مارچ کیا جن کے ہاتھوں میں بینرز اور لاپتہ افراد کے تصاویر تھے ، انہوں نے مظالم اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

 مقررین نے بلوچ نوجوانوں کی ہدف بناکر قتل کرنے ، ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف یک جا ہونے کے عزم کا اظہار کیا ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، تعلیم، روزگار اور آزادی جیسے حقوق چھین لیے گئے ہیں جب کہ نوجوانوں کو اغوا کرکے زندانوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اب بلوچ اسکالرز اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

ریلی کے دوران مقررین نے بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار، ساحل وسائل پر قبضہ گیری اور سیندک پروجیکٹ کا ذکر کیا جسے مقامی بلوچوں کے بجائے بیرونی کمپنیوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بلوچوں کو ان کے وسائل سے محروم کرکے انہیں بنیادی انسانی حقوق تک سے دور رکھا جا رہا ہے اور تعلیم کے دروازے بھی بند کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں بک اسٹال لگانے کی اجازت تک نہیں دی جارہی ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بلوچ طلبہ پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر بات کرتے ہوئے مقررین نے شریف زاکر اور اللہ داد سمیت دیگر بلوچ اسکالرز کی ٹارگٹ کلنگ کی مثالیں دیں اور اس ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

 مقررین کا کہنا تھا کہ ریاست نے بلوچ اجتماعی آواز دبانے کے لیے کرایہ کے لوگ مقرر کیے ہیں جو ٹوکن اور چند مراعات کی خاطر اپنے بھائیوں کی مخبری کرتے ہیں اور انہیں جبری گمشدگی کا شکار بناتے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ مقبوضہ بلوچستان کے ہر کونے تک پھیلائی جائے گی اور مظلوم بلوچوں کی آواز کو دبنے نہیں دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ خواتین اور بچیوں کی مزاحمت اور قربانیاں ریاستی جبر کو بے نقاب کرتی رہیں گی۔

تربت جلسے کے اختتام پر لاپتہ دین جان کے اہلِ خانہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اگر انہیں فوری طور پر بازیاب نہیں کیا گیا تو جدگال ڈن پر ایم-8 شاہراہ کو بلاک کیا جائے گا۔ اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پیارے کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا۔احتجاج جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز