Homeخبریںبی ایس او آزاد کے ممبران سمیت بلوچ اسیران کی لاشیں پھینکی...

بی ایس او آزاد کے ممبران سمیت بلوچ اسیران کی لاشیں پھینکی جا چکی ہیں

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج مشکے کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپے و گرفتاریوں و فورسز کے ہاتھوں نہتے لوگوں کو شہید کرنے کے کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض فورسز نے علی الصبح مشکے کے علاقے کوہِ سفید کا گھیراؤ کرکے لوٹ مار و خواتین پر تشدد کے بعد متعدد لوگوں کو اغواء کرلیا ۔ جن میں بی ایس او آزاد کے ممبر اور ہائی سکول مشکے کے اسٹوڈنٹ معراج ولد شہید ماسٹر رحمت بلوچ ، جلیل ولد چُھٹّا،شیرا ولد عید محمد،اور شریف ولد عید محمد سمیت متعدد لوگ شامل ہیں۔بعد میں دورانِ حراست معراج بلوچ کو فورسز نے شہید کرکے اس کی لاش مقامی انتظامیہ کے حوالے کی جبکہ باقی تاحال فورسز کی تحویل میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کاؤنٹر پالیسیوں کے نتیجے میں اب تک ہزاروں نہتے بلوچ شہید کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ حالیہ چند وقتوں سے اس طرح کی دہشتگردانہ کاروائیوں میں بھرپور شدت لائی گئی ہے۔ مکران ، جھالاوان و ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں فوجی کاروائیوں کی آڑ میں سالوں و مہینوں سے لاپتہ بی ایس او آزاد کے ممبران سمیت بلوچ اسیران کی لاشیں پھینکی جا چکی ہیں ۔ جبکہ چھاپوں کے دوران گرفتار ہونے والے درجنوں فرزندان دوران حراست فورسز کی فائرنگ سے شہید کیے جا چکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ چائینی سرمایہ کاروں کی مدد سے ریاست بلوچ تحریک کے خلاف اس طرح کی کاروائیوں میں مصروف ہے، تاکہ بلوچستان کے وسائل و جغرافیہ کو چائنا کے حوالے کرکے چائنا کی توسیع پسندانہ عزائم کوتکمیل تک پہنچایا جا سکے،بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں ریاستی فورسز کی عسکری مدد کرکے بلوچ نسل کشی میں براہ راست شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جنگی اخلاقیات سے عاری غیر انسانی کاروائیوں کے باوجود آزادی صحافت کے دعوے دار عالمی میڈیا و انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ کیوں کہ ریاستی فورسز بلوچ قوم کو غلام رکھنے و اس کے وسائل پر قابض رہنے کے بعدبلوچ فرزندان سے ان کے زندہ رہنے کا بنیادی حق چھین کر انہیں بلا تفریق نشانہ بنا رہے ہیں۔ بلوچ معاشر ے میں مذہبی شدت پسندی، منشیات فروشی و عدم رواداری جیسے خیالات کی ریاستی سرپرستی میں نشوونما ہو رہی ہے تاکہ بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرکے ختم کیا جا سکے۔ ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر بلوچ نسل کشی کے خلاف عالمی میڈیا، و انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے اپنی خاموشی کا رویہ برقرار رکھا تو یہ ایک سنگین غلطی ہو گی۔ کیوں کہ بلوچستان جیسے اہم خطے میں ریاست روشن خیال بلوچ معاشرے میں مذہبی شدت پسندی و تنگ نظری کے خیالات کو پھیلا کرنہ صرف بلوچ تحریک، بلکہ خطے کے لئے مزید مشکلات پیدا کرنے کا سبب بنے گا۔

Exit mobile version