یورپ میں سال 1983میں تحریک آزادی اورآزادی پسندتنظیموں کی ایک فہرست مرتب کی گئی۔اس فہرست میں 1983سےلیکر1945تک کے آزادی کی تحریکوں اوران کی تنظیموںکی معلومات درج کی گئیں۔ جس میں یورپ میں ایک سو چیالیس،ایشیا میں ایک سو پندرہ،ایک سو چودہ براعظم امریکہ اور 84افریقہ میں جبکہ پوری دنیا میں 569مختلف گروپس شامل تھے۔ ان تمام گروپس میں صرف کچھ گروہ قومی آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے باقی سب دنیا سے ایسے غائب ہوئے جیسے کہ طاقتور ڈائناسور دنیا سے غائب ہوئے۔

جبکہ 1990سے 1996تک دنیا میں 98گروہ تھے جن میں صرف7ہی دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ باقی سب دنیا سے ایسے غائب ہوئے جیسے کہ صبح ہوتے ہی ستارے غائب ہوتے ہیں۔

ان تمام کامیاب جدوجہد میں ایک چیز میں مماثلت پایا جاتا ہے کہ وہ اپنے جدوجہد کو دنیا کا مسئلہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کو عوامی مکمل حمایت حاصل تھی،اپنی جدوجہد کو لانگ ٹرم تک لے جانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی قومی پالیسیاں جامع، بہترین اور تحریک کے حق میں تھے، جنہوں نے انقلاب اور قومی آزادی کے فرق کو سمجھتے ہوئے اپنی اقوام کو علاقوں،قبائل،ذات اور گروہ میں منقسم کرنے کے بجائے ایک قوم بن کر جدوجہد کیا۔

FOCO نظریہ کے تحت جن موومنٹ نے روس کی تقسیم کے بعد جدوجہد کی وہ اپنا راستہ بھول کرنابنا لیڈر اور جہدکاروں کی طرح قربانیوں کے آخری حد تک جانے کے بعد بھی ناکام ہوئے جبکہ جن جہدکاروں نے پوکو تھیوری کے برعکس قومی لائن پر جدوجہدکیا وہ کم قربانیوں کے باوجود کامیاب اور کامران ہوئے۔

جدوجہد جتنا زیادہ لمبا ہو مسئلہ نہیں لیکن اس کا مقصد، نصب العین، وژن،پالیسی واضح اور صاف ہو تو وہ جدوجہد لانگ وقت کے باوجود کامیاب ہوتا ہے۔ عموماً قابض کوشش کرتا ہے کہ لوگوں کو لانگ ٹرم کے دوران مایوس کریں کہ جدوجہد کوئی نتیجہ نہ دے سکا تاکہ لوگ جہد سے مایوس ہوں لیکن جدوجہد لمبی مدت کے بعد ہی کامیاب ہوتے ہیں کیونکہ قومی تعمیر میں وقت لگتا ہے اور قومی تحریکیں نسلوں کی قربانیوں کے بعد ہی کامیاب ہوتے ہیں ۔جیسے ویت نام کی جدوجہد ،جو28سال کی جدوجہد کے بعد 1973 میں کامیاب ہوا۔ ہندوستان کی تحریک کو سو سوسال لگے جو 1947میں غلامی کی دلدل سے نکل گیا، ہری ٹیریا کی جدوجہد کو 31سال لگے جو 1991میں کامیاب ہوا۔

قومی جدوجہد اس وقت اپنے سمت، ہدف سے ہٹتے ہیں جب جدوجہد میں لوگ لیڈرشپ اور ذاتی مفاد کے لیے لانگ ٹرم کے بجائے وقتی وذاتی مفاد میں قومی تحریک کو سنجیدہ نہیں لیتے ہیں جس سے جدوجہد نقصان سے دوچارہوتا ہے۔

لانگ ٹرم قومی جدوجہد اگر قومی لائن پر واضح سمت، نظریہ اور قومی اتحاد کی بنیاد پر ہو اور وہ اپنے مسئلے کودنیا کا مسئلہ بنانے میں کامیاب ہو تو وہ کسی بھی وقت اپنی غلامی کو قومی آزادی میں تبدیل کرسکتا ہے اوروہ غلامی کی تاریک راتوں کو ایک روشن صبح میں منقلب کرسکتا ہے۔