Homeخبریںخاران: بی ایل اے کے ہاتھوں ہلاک سابق چیف جسٹس محمد نور...

خاران: بی ایل اے کے ہاتھوں ہلاک سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی نماز جنازہ سرکاری و فوجی اعزاز کے ساتھ ادا

خاران(ہمگام نیوز) گزشتہ روز خاران میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں کے حملے میں ہلاک ہونے والے بلوچستان ہائی کورٹ اور پاکستانی شریعت کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی نماز جنازہ سرکاری و فوجی اعزاز کے ساتھ ادا، نماز جنازہ شہید نواب اکبر بگٹی سٹیڈیم میں ادا کی گئی جبکہ انہیں قابض ایف سی کی گارڈ آف آنر کے ساتھ مسکان قلات میں دفنایا گیا۔

نماز جنازہ اور تدفین کے عمل میں کمشنر رخشان ڈویژن سیف اللہ کھیتران، سیکٹر کمانڈنٹ ایف سی یاسر نواز جنجوعہ، ایم پی اے خاران ثنا اللہ بلوچ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالقیوم، ڈی آئی جی رخشان نذیر احمد کرد، ڈپٹی کمشنر خاران ڈاکٹر خدا رحیم میروانی، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سابق ایم پی اے خاران میر عبدالکریم نوشیروانی، ایس پی خاران آصف علیم اور رسالدار میجر حاجی خدابخش ساسولی سمیت دیگر سرکاری و فوجی شخصیات نے شرکت کیا۔

محمد نور مسکانزئی گزشتہ روز خاران شہر میں اپنے گھر کے قریب مسلح افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

واقعے کے چند گھنٹے بعد بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے ٹیلی گرام پر بی ایل اے کے آفیشل میڈیا چینل سے ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی اور بتایا کہ محمد نور مسکانزئی بی ایل اے کے ہائی فائی اہداف میں سے ایک تھے جنہیں ہلاک کرنے کی ذمہ داری ہماری تنظیم بی ایل اے قبول کرتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے بابت تفصیلی بیان جلد جاری کریں گے۔

محمد نور مسکانزئی 2014 سے 2018 تک بلوچستان ہائی کورٹ کے 18 ویں چیف جسٹس رہے اور رٹائرمنٹ کے بعد انہیں پاکستانی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔ محمد نور مسکانزئی کے قتل کے خلاف کوئٹہ بار ایسوسی ایشن نے 3 روزہ سوگ اور عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

ادھر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا کہ بلوچستان میں ایسے بہیمانہ اور انتہائی قابل مذمت اقدامات کا مقصد افراتفری پھیلانا اور عوام کو ڈرانا ہے، پاکستان کے عوام اور ادارے دہشت گردی کا قلع قمع کر کے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نور محمد مسکانزئی کی قانون وانصاف کے شعبے میں خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

آج بروز 15 اکتوبر کو بی ایل اے کے آفیشل ٹیلی گرام چینل پر جانب سے ایک تفصیلی بیان جاری کیا گیا جس میں بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ محمد نور مسکانزئی بی ایل اے کے ہائی پروفائل اہداف میں سے ایک تھے جن پر ہماری تنظیم ماضی میں بھی حملے کرچکی ہے بلخصوص فروری 2015 میں سرمچاروں نے نوشکی میں ان کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا تاہم اس حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔

آزاد بلوچ نے محمد نور مسکانزئی کی پاکستانی انٹیلیجنس اداروں کی ایماء پر توتک واقعے میں بلوچ مسنگ پرسنز کے فیملیز کی آواز کو دبانے کے معاملے پر کہا کہ 17 جنوری 2014 کو خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں، ان قبروں سے ایک سو پچاس سے زائد لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں نکالی گئیں، یہ تمام افراد مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فوج، خفیہ اداروں اور ڈیتھ سکواڈ کے بدنام زمانہ سرغنہ شفیق مینگل کی سربراہی میں اغواء ہونے والے بلوچوں کے تھے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے دباؤ کے باوجود شناخت کیے گئے 37 لاشوں کے ورثاء نے شفیق مینگل سمیت دیگر خفیہ اداروں کو نامزد کیا تھا۔ اس متعلق انسانی حقوق کے ریجنل و عالمی اداروں کی قاتل ریاست پر دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے خفیہ اداروں نے اس وقت کے ڈمی وزیر آعلی ڈاکٹر مالک کے ہاتھوں ایک جوڈیشل کمیشن بنائی اور ایک خفیہ کنٹریکٹ کے تحت بلوچستان ہائی کورٹ کے جج محمد نور مسکانزئی کو اس کمیشن کا سربراہ قرار دیا۔ چنانچہ اگست 2014 میں اس نام نہاد جوڈیشل کمیشن کے سربراہ محمد نور مسکانزئی نے کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتے ہوئے نامزد کیے گئے شفیق مینگل اور خفیہ ایجنسیوں کو اس کیس سے باعزت بری کردیا اور لاپتہ افراد کو قبائلی مسئلے میں مارے گئے لوگ ظاہر کیا، اس رپورٹ میں مسخ شدہ لاشوں کی اصل تعداد کو چھپا کر اسے فقط 17 بتایا گیا۔ خفیہ اداروں کے ساتھ طہہ پانے والے معاہدے کے عین مطابق دسمبر 2014 کو محمد نور مسکانزئی کو شاباشی کے طور پر چیف جسٹس کا عہدہ سونپ دیا گیا۔ اس وقت کے سینئر ججز میں محمد نور مسکانزئی وہ واحد شخص تھے جو اس شرمناک معاہدے کیلئے بِک گئے تھے۔ 2014 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے سے لیکر پاکستان کی وفاقی شریعت کورٹ کے سربراہ بننے تک محمد نور مسکانزئی کی متواتر ترقی کی شروعات توتک کے اجتماعی قبروں کے اوپر لکھے گئے اُس تاریخی جھوٹ سے ہوئی تھی۔

Exit mobile version