Homeخبریںزاہدان خاش سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں قابض ایران کی ریاستی...

زاہدان خاش سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں قابض ایران کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف ہزاروں افراد کا ایک بار پھر احتجاج

زاہدان ( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق آج 17 فروری بروز جمعہ زاہدان کے عوام نے گزشتہ ہفتوں کی طرح قابض ایران کی ریاستی دہشتگردی اور مظالم کے خلاف ہزاروں افراد پر مشتمل زاہدان کے شاہراہوں پر جمع ہو کر احتجاجی مظاہرے کئے ۔

تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ کو دوسرے ہفتوں کی طرح زاہدان میں ہزاروں بلوچوں نے قابض ایران کے خلاف ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کیا زاہدان کے سڑکوں پر بلوچ نوجوان فارسی زبان کے چند چینلز کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر ایرانی فارسی میڈیا کے خلاف نعرے لگائے جوکہ بلوچ قوم کی ہمیشہ توہین پر مشتمل پروگرام کرتے ہیں ۔

جبکہ دوسری جانب بلوچ مظاہرین سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبے کے ساتھ قیدیوں کی بے تحاشہ پھانسیوں کو لے کر عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنے کی مانگ کی گئی۔

جبکہ احتجاجی مظاہرہ سے پہلے قابض ایرانی آرمی اور سیکورٹی فورسز نے زاہدان کے کئی علاقوں اور شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہرین کو روکنے کے تمام اقدامات کیے تھے ۔

جبکہ دوسری جانب بلوچ عورتوں کی خاصی تعداد نے آج مظاہرے میں شرکت کر کے ایرانی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔

جبکہ گزشتہ روز سے زاہدان کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ منقطع کر دیا گیا جو کہ زاہدان کا اندرون و بیرون سے مواصلاتی نظام کٹ چکا ہے۔

مزید رپورٹ کے مطابق خاش میں بلوچ مظاہرین ہزاروں افراد کی شکل ایرانی آرمی اور سیکورٹی فورسز کی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر نعرے لگائے ۔

 اسماعیل آباد خاش میں بلوچ مظاہرین سڑکوں پر آگئے اور مولوی عبدالمجید مرادزاہی اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

اسی طرح صوبہ گلستان میں مولوی محمد حسین گورگیج کے حق سے بلوچ مظاہرین کی جم غفیر نے احتجاج کرتے ہوئے ایرانی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

ایرانی صوبہ گلستان میں بھی پچھلے چھ جمعہ سے مولانا گورگیج کے حق میں مظاہرے جاری ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ گلستان کے شہر گالیکش میں بلوچ اور ترکمان مظاہرین ایک مثالی اتحاد میں سڑکوں پر آئے اور ایران کے خلاف احتجاج کیا۔

 انہوں نے مولانا محمد حسین گورگیج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے درج ذیل نعروں کے ساتھ پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے.

ترکمان اور بلوچ برلیشنگ” اور “ہم ترکمان اور بلوچ ہم مظلوم ایک ہیں۔

Exit mobile version