Homeخبریںسعودی عرب:بی جے پی کی ترجمان کے اہانتِ رسول ﷺ پر مبنی...

سعودی عرب:بی جے پی کی ترجمان کے اہانتِ رسول ﷺ پر مبنی جارحانہ تبصرے کی مذمت

ریاض ( ہمگام نیوز) سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھارت کی حکمران انتہاپسند قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی ترجمان (اب معطل) کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پرمبنی بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اور تما عالم اسلام نے ان توہین آمیز بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں تمام مذہبی شخصیات اور شعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زوردیا ہے۔اس نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔

 

وزارت خارجہ کے ایک عہدہ دار نے بیان میں توہین رسالت کی مرتکب بی جے پی کی خاتون ترجمان نوپور شرما کی جماعت کی بنیادی رُکنیت کی معطلی اورذمے داریوں سے ہٹانے کا خیرمقدم کیا ہے۔

قبل ازیں بھارت کی حکمران جماعت نے اعلان کیا کہ اس نے ترجمان نوپور شرما کو پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں توہین کرنے پر معطل کردیا ہے اور جماعت کے اسی حکم کے تحت بی جے پی کی دہلی شاخ کے ترجمان نوین کمار جندال کی بنیادی رُکنیت بھی معطل کردی گئی ہے۔

وزیر اعظم نریندرمودی کی بی جے پی کی ترجمان نے حال ہی ایک ٹیلی ویژن چینل پرایک میزبان کے ساتھ بحث وتکرار کے دوران میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے بارے میں توہین آمیز اور نازیبا تبصرے کیے تھے جس پرعالم اسلام اور بالخصوص عالم عرب نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بی جے پی نے اس سخت ردعمل کے جواب میں اپنی ویب سائٹ پرایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’جماعت تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اورکسی بھی مذہب کی کسی بھی مذہبی علامت کی توہین کی شدید مذمت کرتی ہے‘‘۔

سعودی عرب اور دیگرعرب ممالک میں ٹویٹر #إلا_رسول_الله_يا_مودي کے عنوان سے اتوار کو ہیش ٹیگ سرفہرست رہا ہے۔اس میں عرب دنیا کے صارفین نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر بھارتی حکومت سے عوامی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا اور عرب ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

 

عالم اسلام کا سخت ردِّعمل

 

مسلم ممالک نے بھارت کی حکمران جماعت کے مذکورہ دونوں رہ نماؤں کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز تبصروں پر سفارتی سطح پر بھی احتجاج کیا ہے اور قطر، کویت اور ایران نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اپنے ہاں متعیّن بھارت کے ایلچیوں کو طلب کیا ہے اور پاکستان نے سخت بیانات جاری کیے ہیں۔

قطر نے اس طرح کے’’اسلاموفوبیا‘‘خیالات کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔اس نے کہا کہ وہ حکومتِ ہند کی جانب سے اس پرعوامی معافی اور ان تبصروں کی فوری مذمت کی توقع کررہا ہے۔

کویت نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ایک سرکاری احتجاجی نوٹ بھارتی سفیر کے حوالے کیا ہے جس میں حکمران جماعت کی ایک عہدہ دار کی جانب سے مقدس نبی اکرم ﷺ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیزبیانات کو واضح طورپرمسترد کیا گیا ہے اور ان تبصروں کی مذمت کی گئی ہے۔

 

سلطنت عُمان کے مفتیِ اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے ٹویٹ کیا کہ بھارت کی حکمران جماعت کی خاتون ترجمان کے’’فحش‘‘ تبصرے ’’ہرمسلمان کے خلاف جنگ‘‘کے مترادف ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں توہین آمیزخیالات کا اظہارکیا تھا۔ان توہین آمیزتبصروں کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمران جماعت نے ان کے بیانات سے علاحدگی اختیار کرلی ہے اور دونوں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

اخبار کے مطابق مسلم ممالک کے شدید ردعمل کے بعد بی جے پی نے شرما کو معطل کردیا اور جندال کو ان کے تبصرے پر پارٹی سے نکال دیا ہے۔پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کسی کا نام نہیں لیا گیا لیکن اس نے اس بات پر زوردیا کہ وہ کسی مذہب کی توہین کو معاف نہیں کرتی اور تمام عقائد کا احترام کرتی ہے۔

اس نے بیان میں مزید کہا:’’بھارتیہ جنتا پارٹی ایسے کسی بھی نظریے کے خلاف ہے جو کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہے۔وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔بی جے پی ایسے لوگوں یا فلسفے کو فروغ نہیں دیتی۔ہندوستان کی تاریخ کے ہزاروں سال کے دوران میں یہاں ہرمذہب پروان چڑھا اور پھلا پھولا ہے‘‘۔

Exit mobile version