Homeخبریںشہدائے قلات شہید گل بہارشہیدواحد شہید صوب دار بلوچ کوان کے قربانیوں پر...

شہدائے قلات شہید گل بہارشہیدواحد شہید صوب دار بلوچ کوان کے قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہے:BSF

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ شہدائے قلات  نے اپنے قربانی اور عمل سے ثابت کردیا کہ بلوچ تحریک آزادی کی جدوجہدکسی بین الاقوامی پراکسی وار کا حصہ نہیں یہ بلوچ قوم کی قومی و تاریخی ریاست کی بحالی، قومی شناخت و تشخص وحدت اور سالمیت کی تحریک ہے آزادی کی مرحلہ وار جدوجہد میں شہدا نے جس تسلسل کو جاری رکھا وہ مشعل راہ ہے ان کی شہادت اور قربانیاں رائیگاں نہیں ہوں گے تاریخ کے کسوٹی پر ان کی نظریات اور جدوجہد  نے ثابت کردیا ہے کہ کسی بھی قوم کو ہمیشہ کے لئے غلام اور مظلوم نہیں بنایا جاسکتا۔تر جمان نے  شہدائے قلات شہید گل بہار بلوچ شہید واحد بلوچ اور شہید صوب دار بلوچ کوان کی غیر معمولی  قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی فکر کو وطن کی آزادی کے لئے رہنمائی اور روشنی قرار دیتے ہوئے کہاکہ بلوچ تاریخ  ان کی کردار کو ہمیشہ سنہرے حروف کے ساتھ دہرائے گی۔ترجمان نے بلوچ و براہوئی قضیہ کے حوالہ سے کہاہے کہ براہوئی ایک زبان ہے جو بلوچی زبان سے نکلی ہے ایک واحد قوم میں صرف دو زبانیں ہی نہیں کئی زبانیں رائج ہوسکتی ہے براہوئی بولنے والے بلوچ  ہے الگ سے براہوئی قومیت کی تشہیر و پروپیگنڈہ بلوچ سماج کی یکجہتی کو توڑنے اور تقسیم کرنے کی سعی لاحاصل کوشش ہے یہ سازش اور بیانیہ پہلے بھی ناکام ہوچکے ہیں اور اب بھی ناکامی ان کا مقدر ہوگابلوچ قومی اتحاد وسماجی و معاشرتی یکجہتی  ویکسانیت کو تقسیم کرکے تاریخی  حقائق کو مسخ کرنے اور جھٹلانے کے ساتھ تاریخ کو چیلنج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلوچ رائے عامہ میں ایسی پروپیگنڈوں کے لئے کوئی جگہ خالی نہیں براہوئی کلچر ڈے کے نام سے دن منانے کا اعلان غیر قومی عمل ہے بلوچ قوم کا اس سے کوئی واسطہ نہیں چند افراد اگر اس پروپیگنڈوں کو اپنے مفادات کے لیئے استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن مجموعی طور بلوچ سماج اس طرح کے گمراہ کن بیانیہ کو پہلے ہی سے مسترد کرچکا ہے براہوئی اور بلوچ ایک ہی قوم ہے اور ایک نسل سے تعلق رکھتے ہیں ان کی تاریخ تمدن تہذیب جغرافیہ خونی وزمینی رشتے رسم و رواج ثقافت خوشی غم دود و ربیدگ روایات سماجی ، معاشرتی و اخلاقی اقدار  حالات و پیداوار اوزار لباس میں کوئی فرق نہیں محض زبان کے بنیاد پر بلوچ قوم کو دو الگ اقوام میں نہیں بانٹا جاسکتا اور نہ ہی اس طرح کی تقسیم کی کوئی گنجائش  موجودہے ثقافت محض پگڑی و دستار کی نمائش نہیں بلکہ اس میں ہماری زہنی و مادی رویوں اقدار روایات و خیالات اور نظریات کی طرز عمل کی نمائندگی شامل ہوتی  ہے محض بلوچی چاپ و پگڑی ہماری کلچر نہیں ہے ہر وہ عمل ہماری کلچر کا حصہ ہے جو بلوچ و بلوچیت و بلوچ ازم کی نمائندگی کریں محض علامتی و نمائشی ہلڑ بازی نہ تو کلچر ہے اور نہ اس کا  بلوچ ثقافتی اقدار سے کوئی تعلق ہے دنیا میں کہی بھی کوئی قوم کلچر ڈے نہیں مناتایہ صرف اس خطہ میں سازش کے طورپر رائج کیا جارہاہے ترجمان نے کہاکہ براہوئی کلچر ڈے منانے کی کوشش بلوچ قوم کو تقسیم کرنے کے ہتکھنڈے ہیں بلوچ اور براہوئی کا احل احوال سے لے کر ہر رویہ روایت اقدار میں یکسانیت ہے ایک ماہر لسانیات کا کہناہے کہ  پانچ ہزارسے زائد الفاظ براہوئی و بلوچ زبان میں یکساں ہے تو وہ پھر کونسی حوالہ ہے جو ایک واحد قوم و نسل کو دو قومی نظریہ پر تقسیم کرسکتاہے بلوچ قوم ایسے سازشوں کے دھوکہ میں نہ آئیں اور انہیں مسترد کریں۔

Exit mobile version