Homeخبریںقدرتی آفات میں اضافہ: دنیا خود کو تباہی کی طرف لے جا...

قدرتی آفات میں اضافہ: دنیا خود کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے، اقوام متحدہ

نیویارک (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق قدرتی آفات کے باعث سالانہ اربوں ڈالر کے مالی نقصانات ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا اپنی تباہی کی طرف جا رہی ہے اور قدرتی آفات سے سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترقی پذیر ممالک کو ہوتا ہے۔
کرہ ارض نے بہت ہی قلیل مدت میں بہت سی قدرتی آفات کا سامنا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بہت کم وقت کے دوران آنے والی قدرتی آفات کی مجموعی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق خود انسانوں کی اپنی ہی سرگرمیاں بھی ان مسائل کی تعداد اور شدت دونوں کو بڑھاتی جا رہی ہیں۔

یہ رپورٹ حال ہی میں اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کی دفتر (یو این ڈی آر آر) کی طرف سے شائع کی گئی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ناقص رسک مینجمنٹ نے گزشتہ دو دہائیوں میں ریکارڈ کی گئی قدرتی آفات کی سالانہ تعداد 350 سے بڑھا کر 500 تک کر دی ہے، جو ان سے بھی دو عشرے پہلے کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک آگ لگنے کے واقعات، سیلابوں، وبائی امراض اور کیمیائی حادثات جیسے عوامل مزید بڑھ کر 560 سالانہ یا تقریباً 1.5 یومیہ تک ہو سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہو گا، ممکنہ طور پر کئی ملین انسانوں کی زندگیوں کو خطرہ۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں، جو زیادہ شدید موسمی حالات کا باعث بنتی ہیں، قدرتی آفات کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہت سی حکومتوں نے آفات کے خطرات سے نمٹنے کے نظاموں کو بہتر بنانے کے لیے نہ تو خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں اور نہ ہی عوام کو ایسی بڑی آفات کے خطرات سے مناسب طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد کہتی ہیں، ”دنیا کو تباہی کے خطرے سے بچانے کے لیے اس بات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح کی زندگی گزارتے ہیں، تعمیرات کیسی کرتے ہیں اور سرمایہ کاری کیسی کرتے ہیں؟‘‘امینہ محمد کے مطابق انسانوں کا موجودہ طرز زندگی اور ان کے طریقہ ہائے کار پوری انسانیت کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں مزید  کہا گیا ہے کہ غریب ممالک میں انشورنس کی شرح انتہائی کم ہے، جو ان ممالک کو اور بھی کمزور بنا دیتی ہے۔ ایسے ممالک میں 1989 کے بعد کے اعداد و شمار کے مطابق آفات کے باعث مالی نقصانات سے بچاؤ کے لیے صرف 40 فیصد تک شہری ہی اپنی املاک کی انشورنس کراتے ہیں۔

Exit mobile version