چهارشنبه, مې 7, 2025
Homeخبریںقلات آپریشن کے خلاف آئن لائن مہم چلانے کا اعلان کرتے ہیں:بی...

قلات آپریشن کے خلاف آئن لائن مہم چلانے کا اعلان کرتے ہیں:بی این ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے پچھلے چار دنوں سے قلات ، مستونگ اور گرد وا نواح کے علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچستان میں مذہبی شدت پسندوں کو تربیت اور پناہ گاہیں فراہم کرنے کے بعد اُن پر آپریشن کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔ بلوچ آزادی پسند تنظیمیں اس بات کو پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ بلوچستان میں داعش اور دیگر گروہوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں جنہیں مکمل تحفظ حاصل ہے، لیکن ریاست کے اداروں بشمول بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ان باتوں کی تردید کی ہے، سرفراز بگٹی کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے جس میں وہ بلوچستان میں داعش جیسی تنظیم کے وجود سے انکاری ہے۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں مذہبی شدت مکمل محفوظ ہیں، نہ صرف ان کی کیمپس کو ریاست کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ ان شدت پسندوں کے اہم زمہ دار پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں موجود ہیں۔ میڈیا میں بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں کو داعش کے خلاف کاروائیاں کہہ کر ریاست بلوچ عوام اور دنیا کو مزید دھوکے میں رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔ فاٹا میں آپریشن کے نام پر اربوں ڈالر امریکہ اور دوسرے ممالک سے سمیٹنے کے بعد اپنی پسند کے شدت پسندوں کو بلوچستان میں لاکر آباد کردیا۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت جھالاوان و سراوان میں ایسے گروہوں کے ٹھکانے موجود ہیں جن میں بلوچ قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد بہت ہی کم ہے، پیدراک میں لشکر خراسان کے کارندے مین روڈ میں اپنی چیک پوسٹ قائم کرکے گاڑیوں سے ٹیکس وصول رہے ہیں، اسی سڑک سے روزانہ درجنوں آرمی کی گاڑیاں بلوچ نسل کشی کی کاروائیاں جاری رکھنے کے لئے گزرتی ہیں لیکن وہ ان شدت پسندوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتے ہیں۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کو مزید اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ پاکستان مذہبی شدت پسندی کے خلاف جنگ میں اُن کا ہمکار ہے۔ دنیا سے فوجی اور مالی امداد وصول کرنے کی خاطر پاکستان میڈیا میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائیوں کی جعلی خبریں شائع کرواتا ہے، لیکن یہ بات ایک سے زیادہ مرتبہ ثابت ہو چکی ہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قوتیں شدت پسندی کی باقاعدہ سرپرستی کررہی ہیں۔ بلوچستان میں ہونے والے پے در پے دھماکوں کے پیچھے بھی ریاستی اداروں کے ہاتھ ہیں، اس طرح کے واقعات ہیں اُن کے لئے عالمی ممالک سے امداد حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کابو، اسپلنجی اور گردنواح میں آپریشن کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے ریاستی فورسز کی بیانات کو رد کرتے ہوئے کہا مذکورہ علاقوں میں عام بلوچ بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں۔ بلوچستان کے گرم علاقوں کے خانہ بدوش اس موسم میں انہی علاقوں کا رخ کرتے ہیں، خدشہ ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں اور زخمی انہی نہتے بلوچوں کی ہوں گی۔ علاوہ ازیں ترجمان نے مشکے کے علاقوں میں آج پھر سے شروع ہونے والی آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مہینے میں بھی بلوچ عوام پر جبر کا سلسلہ جاری ہے۔ مشکے کے علاقے ہارونی ڈن میں آج صبح شروع ہونے والی آپریشن کے دوران فورسز نے علاقے میں موجود تمام مردوں بشمول بزرگوں و بچوں کے اپنے کیمپ منتقل کردیا، خدشہ ہے کہ ان سب کو خفیہ ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ بی این ایف نے ان واقعات کو ہائی لائٹ کرنے کے لئے 5جون کو سوشل میڈیا میں آن لائن مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ #KalatOperationکے ہیش ٹیگ کا استعمال کرکے ان واقعات کو ہائی لائٹ کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز