Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران، شہداءکے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2035 دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران، شہداءکے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2035 دن ہوگئے

کوئٹہ (ہمگام نیوز )لاپتہ بلوچ اسیران، شہداءکے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2035 دن ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں این ایس ایف کے صدر خرم اور کیمسٹ پارٹی کے ڈاکٹر ضیاءالدین نے اپنے اپنے وفد کے لاپتہ افراد، شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی اغوانما گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا تسلسل جاری رہا جو تاحال سفاکیت و درندگی کی مختلف صورتوں میں قائم و دائم ہے۔ لاپتہ بلوچوں کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین کا احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ اب ایک قافلہ بن گیا ہے جونکہ نگر گھوم کر دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کو بھی ہر روز اس انسانی المیے پر توجہ دینے اور مسئلے کے حل کے لئے اپنی ذمہ دارایاں پور کرنے پر آمادہ نظر نہیں آرہا جیسا کہ دنیا کے بعض دیگر علاقوں نسل کشی و جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر یہ ادارہ متحرک نظر آیا ۔ مگر بلوچوں کو شاید ابھی انسان ہونے کا درجہ نہیں دیا گیا ہے اسی لئے بلوچ قوم کی نسل کشی اور اسنانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر جنگی جرائم پر امن و انصاف کا دعویدار یہ ادارہ بھی اپنی ذمہ دارایاں پوری کرنے پر آمادہ نظر نہیں آرہا۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ ، جنرل سیکریٹری فرزانہ مجید بلوچ نے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کررہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے امن، انصاف کا داعی یہ ادارہ بھی پاکستانی مقتدرہ قوتوں کی پشت پناہی کرنے والوں میں شامل ہوگیا ہے ۔ جس کا سبب پاکستانی حکمرانوں کے ان عالمی سامراجی قوتوں سے گٹھ جوڑ کر قرار دیا جارہا ہے ۔ جن کے مذموم مفادات کے تحفظ کے لئے اقوام متحدہ نے قسم کھائی ہوئی ہے ۔ ورنہ 21000 ہزار سے زائد بلوچوں کو غیر قانونی طور پر غائب کرنے اور ان میں سے ہزاروں کو بدترین درندگی آمیز تشدد سے شہہ کرکے ان کی لاشوں کو ویرانوں میں پھینکنے کے انسانیت سوز اور دل ہلادینے والے المیوں اور جنگی جرائم پر بڑتے ہوئے پتھر دل بھی پگھل جاتے ہیں۔ لیکن اس بے حسی کے باوجود لاپتہ بلوچوں کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جان توڑ جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے جس کا مقصد ہر اس مقام پر آواز بلند کرناہے۔ جہاں پاکستانی مقتدرہ قوتوں اور بین الاقوامی امن و انصاف اور انسانی حقوق کے دعویداروں کے مراکز پائے جاتے ہیں ۔

Exit mobile version