Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کو 2047 دن

لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کو 2047 دن

کوئٹہ ( ہمگام نیوز )لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کو 2047 دن ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این پی نوشکی کے سنیئر عہدیدار میر خورشید احمد جمالدینی اپنے ساتھیوں کے ساتھ لاپتہ افراد وشہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ اور اُنہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سے قبضہ گیر محکموں کے تحریک کو کچلنے کے لئے بہیمانہ مظالم کا انتہاء کردیتا ہے ۔ اغواء کرکے زندانوں میں انسانیت سوز سزایں دینا شہید کرکے ویرانوں میں پھینکنا اور فورسزکے متوازی ڈیٹھ اسکواڈز کے ذریعے لوگوں کے قتل عام اور اپنے دلالوں کے ذریعے قومی تحریک کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ہر قبضہ گیر کا ترجیح رہی ہے ۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے
وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ جنرل سیکریٹری فرزانہ مجید بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظلم وجبر کو 2؍نومبر2013 ؁ء کا مہینہ بھی ڈیتھ اسکواڈ بربریت کا طوفان ثابت دو بھائیوں کو جس باقر قمبرانی جس کو 4؍نومبر 2013 کو نیمرغ قلات سے اور دوسرے بھائی کو 14مارچ 2015 ؁ء کو لوکل ڈیتھ اسکواڈ جو قلات کے پہاڑوں میں روپوش جن کو فورسز قلات اور خفیہ اداروں کی آشیرباد حاصل ہیں۔ ابھی تک اغواء کرکے لے گئے ہیں۔ جن کا تاحال آتا پتہ نہیں ہیں مشکے میں 4لاشیں پھینکی گئیں ۔ اور سات (7) افراد کو اغواء کرکے لئے گئے۔ صوبائی حکومت جوبقاء اور آئی ایس آئی کے لئے اہم رول ادا کرنے والے بلوچ فرزندوں کی مسخ لاشوں کو اسی طرح پھینک کر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ مسخ لاشوں کا گرنا بند ہوچکاہے ۔ جب کہ لاپتہ فرزندوں اور بلوچ آبادیوں پرآپریشن کے حوالے سے بھی ریاست کے نمائندوں کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔ جیساکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان کہتا ہے کہ کوئی آپریشن نہیں ہورہے ۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور فورسزکھلے عام کہتے ہیں ۔ ریاستی رٹ قائم کرنے کے لئے آپریشن جاری ہے ۔ بلوچستان کے کئی علاقوں میں آپریشن عروج پر ہے ۔ آواران مشکے سے کیچ تک کے تمام علاقے فورسز کے سخت آپریشن کا شکار ہیں۔ کئی فرزند بھی فورسز نے اغواء کئے ۔ مگر بہادر بلوچ ماؤں بہنوں فورسز کے سامنے اس کے باوجود بھی سرخم تسلیم نہیں کیا اور نہ ڈرتے رہے۔

Exit mobile version