Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران ،کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2304دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران ،کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2304دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) لاپتہ بلوچ اسیران ، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2304دن ہوگئے ماما قدیر بلوچ نے ایک پرائیویٹ ریڈیو کے نمائندے کو خوف کے بارے میں انٹر ویو دے رہا تھا کہ لفظ خوف جو تین حرف کا مجموعہ ہے اس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جب الفظ خوف آتا ہے جوکہ اچھے سے اچھے لوگوں کے ٹانگیں کانپتی ہیں لوگ جیسے اس کے غلام ہوکر رہ جاتے ہیں کبھی موت کا خوف کبھی کسی انشان کا خفو کبھی کسی ادارے کا خوف ایک سوال کے جواب میں اس خوف کو پیدا کرنے والا ہی کون ہے تو ہمارے سامنے پھر بہت سے جوا بھرتے ہیں اپنی عزت کا خوف جان ومال کا خوف چوروں کا خوف لیکن کیو کسی کو خود سے خوف نہیں آتا ہے کہ اس عمل یعنی خوف کو پیدا کرنے والا ہی تو ہر کوئی خود ہے خوف ایک ایسا عمل ہے جو کسی انسان کے اندر اس کی کمزوری کی وجہ سے وجود پیدا کرتا ہے جیسے ہتھیار اپنا کر سامنے والا پنی مرضی اس پر تو پتا ہے اور حکم چلا تا ہے ۔ حکم چلانے والا مظالم ڈھا نے کا سبب بھی تو یہی خوف ہے جیسے ہتھیار کے طور پر کمزور پر استعمال کر رہا ہوتا ہے آج ہم بلوچ قوم چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ آو یہ ہماری کمزوریاں ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھا کر ہمیں خود ہمارے خلاف استعمال کرو کیاتھمارا یہ خوف تمیں ان سے بچا سکے گا۔ یا تمہیں اور زیادہ امن کے قریب لے جا رہاہے یہی دشمن جو کبھی بلوچ جہد کو افرادی قوت کے حوالے سے کمزور کہتا ہے لیکن نڈر بلوچ جہد کاروں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ کتنے طاقتور اور انڈر ہیں اور ان میں یہ احساس اور ذمہ داری ان کی محب وطن نے پیدا کیاہوا ہے۔ ۔انہوں نے دشمن کو باور کر وایا ہے کہ کہ ہم کتنے طاقتور ہیں جس کی وجہ سے دشمن ایک نیا پروپیگنڈا استعمال کرتا ہے۔ تاکہ بلوچ قوم کو مایوس کر ے ان کو پیچے دکھیلے ان کو احساس کمتری میں مبتلا کرے آج ہم ہر ایک بلوچ کو ان جہد کاروں کی طرح بہادر ہوتا ہے اور اپنے خوف کو ختم کرنا ہے تاکہ دشمن ہمیں ہمارے بلوچ جہد کاروں کے خلاف استعمال نہ کر سکے ہمیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کا مدد گار ہونا چاہئے تاکہ ان دشمنوں کیلئے مشکلات بڑھ جائیں ہم ایسا تب کر سکتے ہیں جب ہم اپنے خوف کو اپنے خوف پر حاوی ہونے سے روک سکیں گے ماما نے سوال کے جواب میں کہاکہ کہتے ہیں کہ بہادروں کے پاس خوف تک نہیں پاتا ہم خوف کو صور اور صرف اس طریقے سے ختم کر سکتے ہیں جب ہم اپنے دل کی غلامی سے چٹکارہ حاصل کریں۔ اور اپنے انفرادی سوچ کو ختم کرکے اپنے اندر اجتماعی سوچ پیدا کریں۔

Exit mobile version