Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا ء کے بھوک ہڑتالی کیمپ2122دن ہوگئے ۔...

لاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا ء کے بھوک ہڑتالی کیمپ2122دن ہوگئے ۔

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) لاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا ء کے بھوک ہڑتالی کیمپ2122دن ہوگئے ۔ اطہار یکجہتی کرنے والوں میں سول سوسائٹی کے لوگوں نے بری تعداد میں لاپتہ بلوچ، شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت ہمدردری کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا ۔اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں آج پندرہ سالوں جاری مسلسل طاقت کے استعمال میں سفاکیت و درندگی کی ایسی اندوناک مثالیں قیم کی جاریہی ہے جوکہ دور غلامی میں ڈھائے جانے والے مظالم کی یاد تازہ کرتی ہے ۔ اس سفاکیت نے بالاد ست قوتوں کی جمہوریت پسندی اور ترقی کے نو�آبادیاتی چہر ے کو نقاب کردیا ہے۔ جمہوریتی حکومت کی پاسداری کا شور مچانے والے بلوچستان میں انسنای حقوق کی بدترینپامالی کے مرتکب ہور ہے ہیں جس کا گھنا ونا زمظاہرہ بندما زمانہ پالیسی اٹھاؤ مارو پھینکو پربے دریغ عمل درآمد میں نایا نظر آتا ہے اس درندہ صفت پالسی کے تحت گزشتہ چند سلاوں میں 35ہزار سے زاہد بلوچوں کو سرکاری فورسز اور خفیہ اداروں نے اٹھا کر حڑاست میں بند کردیا ہے۔ جن میں نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے بچے اور خواتین بھی شامل ہے بلکہ لاپتہ کئے جانے والوں میں کئی پورے خاندان بھی شامل ہیں۔وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ توتک جس جگہ پر اجتماعی قبریں ملیں یہ وہی مقام ہے جب جنوری 2011میں فورسز نے ایک بڑے آپریشن کے بعد اس علاقے کو اپنی ڈیتھ اسکواڈ مسلح دفاع کے سربراہ شفیق مینگل کے حوالے کیا جو تا حال لاپتہ ہیں لیکن توتک اجتماعی قروں کا مسئلہ جو کا تو بڑا ہوا ہے ۔ اور شفیق مینگل بھی تک گرفتار ہوا اور نہ اس پر مقدمہ چلا ، یہ اجتماعی قبروں کے مسئلہ جو کوئی آسان نہ سمجھے اگر عدالتیں بے بس ہیں یا حکومت اپنی بے بسی خفیہ اداروں کے سامنے ظاہر کرے۔ وگرنہ ہماس مسلے پر بین الااقوامی عدالت جانے کے لئے بھی تیارہیں۔ جبکہ عدالتی کمیشن نے شفیق مینگل؛ کو مور دالزام ٹھہرایا بلوچی میں ایک کہاوت ہے مشہور ہے کہ تم کب تک خبر مناؤ گے ااخر ایک دنتم کو صیاد کے دام میں آنا ہی ہوگا۔ اسی طرح اجتماعی قبروں کی دریافت نے اداروں کے منہ پر سے نقاب اتار دیا ہے۔ اس وحشی پن پر نہ بلوچ کوحیرانگی ہونی چاہئے نہ کسی اور کومگر اقوام متحدہ عالمی اداروں کی بلوچ نسل کشی اجتماعی قتل عام پر خاموشی پوری انسانیت کیلئے تباہی کا باعث ہے۔ کیونکہ یہ صرف بلوچ قوم کے لئے ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ ایک عالمی سانحہ ہے میڈیا اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے بشمول اقوام متحدہ کی اس انسانی لمیے پر خاموشی خود بلوچ نسل کشی کی پرمٹ پر شبت کرتی ہے۔ 

Exit mobile version