یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریں مسائل کے حل کی کوششوں کو بے نتیجہ مانتے ہوئے ختم...

مسائل کے حل کی کوششوں کو بے نتیجہ مانتے ہوئے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ بی ایس او آزاد کانسٹیٹیوشنل بلا ک

بانک کریمہ اور اسکی گروہ بی ایس او آزاد کا حقیقی ترجمان نہیں۔ بی ایس او آزاد کانسٹیٹیوشنل بلاک

مسائل حل کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کیا گیا، تمام کنارہ کش کارکنان تنظیم کی دفاع کے لیئے متحد ہو جائیں۔ کمیٹی کا اجلاس منعقد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کانسٹیٹیوشنل بلا ک کے کمیٹی کا اجلاس منعقد،تنظیمی کارکردگی اور موجودہ تنظیمی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلے لیئے گئے اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ 9مہینوں میں کانسٹیٹیوشنل بلا ک کے تحت تنظیم کے اہم زونوں نے تنظیمی مسائل کے حل اور ایک مثبت پیش رفت کیلئے جد و جہد کی لیکن بانک کریمہ کی سرپرستی میں بی ایس او آزاد کے اداروں پر قابض گروہ نے اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے تنظیم کو درپیش آئینی بحران کے حل کی تمام راہوں کو بند کر دیا جسے مد نظر رکھتے ہوئے کانسٹیٹیوشنل بلاک اپنی جانب سے دانشوروں اور دیگر شخصیات کے زریعے مسائل کے حل  کی کوششوں کو بے نتیجہ مانتے ہوئے ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ کانسٹیٹیوشنل بلاک قومی آزادی سے وابستہ تمام سیاسی حلقوں کے سامنے واضح کر دینا چاہتی ہے کہ بانک کریمہ اور ان کے گروہ کا بی ایس او آزاد کے ساتھ کوئی وابستگی نہیں اور نہ ہی وہ بی ایس او آزاد کی حقیقی ترجمانی کرتے ہیں لہذٰبانک کریمہ اور ان کے گروہ کے نقصاندہ سیاسی سرگرمیوں اور منفی اخباری بیانات کو بی ایس او آزاد کے عظیم اور تاریخی پس منظر سے منسوب نہ کیا جائے۔ بانک کریمہ اور ان کے گروہ نے منظم انداز میں تنظیم کو منتشر کر کے اس کے اداروں کے نام کو محض اپنی سیاسی قد کھاٹ بڑھانے اور خود کو بلوچ عوام کا ترجمان ظاہر کرنے کیلئے استعمال کیا ہے جو تاحال جاری ہے۔ لیکن ان کے پاس نہ بی ایس او آزاد کی رہنمائی کے دعوے کی آئینی جواز ہے اور نہ ہی وہ بی ایس او آزاد کے کارکنان اور ہمدردوں میں کوئی حیثیت و اہمیت رکھتے ہیں۔اجلاس میں کہا گیا کہ بانک کریمہ اور ان کا گروہ 19ویں کونسل سیشن کے نام سے ایک متنازعہ، جعلی اور غیر آئینی کونسل سیشن منعقد کر کے اپنے جعلی کونسلروں کے ساتھ چور دروازے سے بی ایس او آزاد کے لیڈر شپ کے منصب پر بیٹھا ہوا ہے۔ لیکن ان کی نا اہلیت اور غیرسیاسی سوچ نے ہی اس جعلی کونسل سیشن کے مختصر عرصے کے بعد ان کی حقیقت واضح کر دی اور آج ہم بی ایس او آزاد کی ابتر تنظیمی حالت کو دیکھ سکتے ہیں جو کہ بانک کریمہ اور ان کے گروہ کی دین ہے۔ بی ایس او آزاد کی حقیقی قیادت موجودہ بحرانی صورتحال میں وجود نہیں رکھتی جبکہ ایک آئینی اور غیر متنازعہ 19ویں کونسل سیشن ہی بی ایس او آزاد کی حقیقی قیادت کا چناوٗ کر سکتی ہے جسے بلوچ عوام سمیت بی ایس او آزاد کے کارکنان کی بھرپور حمایت و تائید حاصل ہو گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بانک کریمہ اور ان کے گروہ نے اپنے متنازعہ و غیر آئینی کونسل سیشن کے بعد سے لیکر آج تک بی ایس او آزاد کر جو نقصان پہنچا یا ہے اس کی مثال بی ایس او آزاد کے تاریخ کے پانچ دہائیوں میں نہیں ملتی۔ اس گروہ نے ابتداء میں بی ایس او آزاد کو چند علاقوں تک محدود کر تے ہوئے کمال مہارت اور خاموشی کے ساتھ اسے ایک عظیم تنظیم سے ایک باجگزار آرگنائزیشن میں تبدیل کر دیا لیکن بی ایس او آزاد کے جانفشان کارکنوں نے اس منفی سیاست کے سامنے رکاوٹ بننا شروع کیا اور اپنے ہر دل عزیز تنظیم کو بچانے کیلئے میدان میں آئے تو بانک کریمہ اور ان کے گروہ نے لاشوں کی سیاست شروع کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا ابتدا کر دیا۔ جس طرح رضا جہانگیر کو اپنے منفی سیاست کے نظر کرتے ہوئے شہید کروا دیا گیا اور ان کی شہادت کوسیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا اسی طرح تنظیمی مسائل کو حل کرنے کے بجائے اپنی منفی سیاست بچانے کیلئے بلوچ خان کو ریاست کا آسان شکار بنا یا گیا اور اب بجائے ان تمام نقصانات سے سبق سیکھنے کے اس گروہ نے بی ایس اوآزاد کے شکل تبدیل کرتے ہوئے بازاری سیاست کے زریعے بلوچ خان کے اغواہ کو کیش کرنے کیلئے جعلی احتجا جوں کا ڈرامہ رچانا شروع کردیا اور آج تک اسی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ کب قومی تحریک میں کوئی اورحادثہ ہو جائے اور وہ اپنے گروہ کے ساتھ اس حادثے کو کیش کرنے کیلئے اخبارات کی سرخی بن جائیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کانسٹیٹیوشنل بلا ک کے تحت گزشتہ 9مہینوں سے اس تمام منفی سیاست اور بی ایس او آزاد کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کا بغور جائزہ لیا جا تا رہا ہے اور اس تباہی کو روکنے کیلئے باقائدہ قومی تحریک میں قابل احترام اور غیر متنازعہ شخصیات جن کے ساتھ بانک کریمہ اور ان کے گروہ کے قریبی رابطے ہیں کے زریعے ان مسائل کے حل اور منفی سیاست ختم کرانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہے جبکہ اخباری بیانات میں انہیں متعدد بار دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنی نقصاندہ سیاست بند کر دیں لیکن بانک کریمہ اور ان کے گروہ کی جانب سے منفی رویہ اور بازاری سیاست کے طرز عمل نے کانسٹیٹیوشنل بلا ک کے ان تمام کوششوں کو ثبوتاژ کردیا ہے جسے کانسٹیٹیوشنل بلا ک قومی تحریک اور بی ایس او آزاد کی تاریخ کا ایک افسوس ناک عمل قرار دیتا ہے۔ لیکن ان تمام حقائق کے باوجود بلوچ عوام اور بی ایس او آزاد کے کارکنوں کے سامنے یہ امر یقینی بنا ئی جاتی ہے کہ کانسٹیٹیوشنل بلا ک کے تحت منظم تمام زون اور ممبران بی ایس اوآزاد کی اس تباہی کو ہر گز برداشت نہیں کرینگے اور تاریخی طور پر خود کو متعین اس زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے آخری دم تک بی ایس او آزاد کی بقا اور مضبوطی کیلئے اپنی جد وجہدکو جاری  رکھا جائیگا۔ کانسٹیٹیوشنل بلا ک تنظیم کے ان تمام ممبران کو جو بانک کریمہ اور ان کے گروہ کی منفی سیاست کی وجہ سے بی ایس او آزاد سے کنارہ کش ہوچکے ہیں سے گزارش کرتی ہے کہ اس تاریخی موڈ پر اپنی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ہمارے اس منظم جد و جہد میں شامل ہوکر بی ایس او آزاد کو بچانے کی جد وجہد میں شامل ہو جائیں اور اس کے ساتھ ہی قومی تحریک میں شامل تمام سنجیدہ اور حقیقی حلقوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ بانک کریمہ اور ان کے گروہ کے اس منفی سیاست کو بی ایس او آزاد کے اداروں سے منسوب نہ کریں کیونکہ وہ بی ایس او آزاد کے حقیقی ترجمانی کا بنیادی جواز کھوچکے ہیں لہذا بانک کریمہ اور گروہ کی منفی سیاست کو اسکی ذات اور گروہ سے منسوب کرتے ہوئے انہیں فردی حیثیت سے جواب دی جائے ہم سمجھتے ہیں کہ چند افراد کی منفی سیاست کو تنظیم سے وابستہ کرنا زیادتی کے مترادف ہے اسکے برعکس ہم تمام حلقوں سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اس منفی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے دفاع کے لیئے اپنی تاریخی زمہ داریاں پوری کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز