سه‌شنبه, آوریل 30, 2024
Homeخبریںبرطانیہ خان قلات کے ساتھ اپنے1876 کی توسیع شدہ معاہدے کی...

برطانیہ خان قلات کے ساتھ اپنے1876 کی توسیع شدہ معاہدے کی پابندی کریں ۔ حیر بیار مری

بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے برطانیہ سے پاکستانی فوج کی بلوچ سیاسی کارکناں کے خلاف اقدامات کے مطالبے کے ردعمل میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج گذشتہ 67 سالوں سے بلوچستان پر اپنے ناجائز قبضے کو طوالت بخشنے کیلئے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے، اس دوران ہزاروں کی تعداد میں بلوچ شہید اور ہزار ہا کئی سال گذرنے کے باوجود پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے کے بعد لاپتہ ہیں ۔ پاکستا نی فوج مذہبی انتہا پسندوں کی طرفٖ اشارہ کرتے ہوئے چیخ رہا ہے کہ انتہا پسند وزیرستان سے باقی شہروں کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں تاکہ دنیا سے دہشت گردی کے نام پہ مزید امدد لے سکے لیکن دراصل یہ تمام انتہا پسند اسی بھیڑیا فوج کے پیداوار ہیں۔ پاکستانی فوج مذہبی انتہا پسند بھیڑ یے کے آمد کا غلط خوف پیدا کر کے دنیا سے بے تہاشہ امداد وصول کر رہا ہے اور پھر وہی امدا د بلوچوں کے خلاف بے دریغ استعمال کررہا ہے۔اپنی ظلم و جبر کے ساتھ ساتھ اسی مذہبی انتہا پسندی کو بلوچ سرزمین پرپروان چڑھا رہا ہے ،چین سمیت مغربی دنیا سے جوفوجی کمک ،سازو سامان اسے دیا جا رہا ہے سارے کے سارے مذہبی انتہا پسندوں کے بجائے نہتے بلوچوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ،چین جیسے غیر جموری اور دوسرے قوموں پر ظلم وستم کرنے والے ملک کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی کمک سمجھ میں آسکتی ہے لیکن مغرب کے جموریت پسند ممالک کی جانب سے دی ہوئی امدد ان کے جمہورری اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ پر سوالیہ نشان ہیں۔
بلوچ قوم دوست رہنماء نے مزید کہا کہ پاکستان کے یہ جنرل بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے بد ترین خلاف ورز ی کے مرتکب ہیں ،اگر عالمی اخلاقی و قانونی اقدار کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو مہذب اقوم کو ان پر جنگی جرائم عائد کرکے یوگوسلاویہ اور جنرل پینوشے کی طرح پاکستانی جرنلوں کو بھی عالمی عدالتِ انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے لیکن جس طرح پاکستانی جنرل اپنے ملک کے آئین و قانون کو ردی سمجھ کر کسی بھی وقت پامال کرتے ہیں اب وہ عالمی قوانین کو شاید بے معنی خیال کررہے ہیں ۔ پاکستانی فوج کی نظر میں قانون صرف ایک کاغذ کی ردی کی حیثیت رکھتا ہے اسی لیے اب وہ برطانیہ کو بھی پاکستان سمجھ کر ایک غیر اخلاقی و غیر قانونی مطالبہ کررہا ہے۔ آج برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں بہت سارے بلوچ پاکستانی ظلم و بربریت سے بچنے کیلئے پناہ لیئے ہوئے ہیں جو ان کا بنیادی انسانی حق ہے اور ان بلوچوں کی حفاظت عالمی قوانین کے تحت مہذب دنیا کا فرض ہے ۔حیربیار مری نے مزید کہا کہ برطانیہ بلوچ قوم کے حالت سے بہتر طور پر آگاہ ہے کیونکہ برطانوی راج 108 سال تک بلوچ سرزمیں پر قائم تھا اور اسی دوران بلوچستان اور برطانیہ کے درمیان مختلف معاہدے ہوئے ۔ 11 اگست 1947 کو بر صغیر سے انخلاء کے وقت تاج برطانیہ نے بلوچ قوم کو دوسرے اقوام سے مختلف تسلیم کرتے ہوئے بلوچوں کی آزادی تسلیم کی تھی ، جس کے بعد بلوچوں نے اپنی مکمل آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن محض نو ماہ بعد ہی پاکستان نے عالمی سرحدی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان پر قبضہ کرلیا جو ابھی تک جاری ہے ۔ قبضہ کے ساتھ بلوچوں کی وسائل کی لوٹ مار شروع کیا اور بلوچ قوم کو تعلیم ،صحت ،ترقی کے میدان میں جمود کا شکار کیا ۔ترقی ،تعلیم ،صحت ،کے حوالے بلوچوں کی پوزیشن ۱۹۴۸کے دور جیسا ہے پاکستانی قبضہ کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پاکستان نے بہت کوشش کی ہے کہ بلوچوں کو مذہبی انتہا پسندی کی جا نب مائل کرے لیکن بلوچ اپنی ثقافتی، اقدار اور تاریخی سیکولر سوچ کی وجہ سے اس جانب راغب نہیں ہوئے۔ آج ہم تاج برطانیہ اور ریاست قلات بلوچستان کے مرکز کے بیچ ہونے والے معاہدات کے رو سے برطانیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی قبضے کی صورت میں ہونے والے بلوچستان پر بیرونی جارحیت میں بلوچوں کی مدد کرے کیونکہ برطانیہ خان قلات خان خدائید خان کے http://humgaam.net/?p=2479ساتھ76 18 کی توسیع شدہ معاہدے کے شق نمبر 3 کے

تحت پابند ہے کہ وہ بلوچستان پر ہونے والے کسی بھی بیرونی حملے جو اسکے سالمیت اور آزادی کیلئے خطرہ ہو میں بلوچوں کی مددکرنے کا پابند ہے ، کیونکہ اس معاہدے کے تحت برطانیہ ریاست قلات جو بلوچستان کا مرکز تھا کی آزادی کا احترام کرے گا اور اسے امداد فراہم کرے گا اور اگر بیرونی حملے کے صورت میں ریاست قلات جو بلوچستان کا مرکز تھا کو اپنے زمین کی حفاظت کی ضرورت پیش آئی تو حکومت برطانیہ اسی وقت ریاست قلات کی مدد کرے گا ‘‘اس معاہدے سے ظاہر ہے کے بلوچستان آزاد و خودمختار تھا کیونکہ معاہدے اور عہد نامہ ریاستوں کے درمیان ہو اکرتے ہیں ۔ ان معاہدات کے روشنی میں برطانیہ صرف اخلاقی نہیں بلکہ قانونی طور پر بھی پابند ہے کہ وہ نا صرف بلوچ سیاسی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرے بلکہ بلوچستان کی آزادی کیلئے بلوچ قوم کی مدد کرے ۔ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت برطانیہ نے جس طرح کے معاہدے بلوچوں کے ساتھ کیئے تھے بالکل اسی طرح کے معاہدے برطانیہ نے 1839 میں ’’ معاہدہ لندن ‘‘

https://www.facebook.com/559533557522034/photos/pcb.630146933794029/630146387127417/?type=1&theater

کی صورت میں بلجئیم اور نیدر لینڈ کے ساتھ بھی کیئے تھے اور پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانیہ نے پہلے جرمنی کو حملہ نا کرنے کی تنبیہہ کی تھی جب جرمنی نے بلجئیم پر حملہ کیا تھا تو برطانوی حکومت نے 4 اگست 1914 کو اسی ’’معاہدہ لندن ‘‘ کے تحت بلجئیم کی آزاد حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے جرمنی کے خلاف ا علان جنگ کیا تھا ۔ جس طرح کے معاہدات کو جواز بناکر برطانیہ نے پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کے ساتھ محاذ آرائی کا فیصلہ کیا بالکل اسی طرح کے معاہدات برطانیہ نے بلوچوں کے ساتھ بھی کیئے ہیں ، اسلئے اب برطانیہ کا یہ قانونی و اخلاقی فرض ہے کہ وہ بلوچوں کی بھی اسی طرح سے مدد کرے جس طرح انہوں نے بلجئیم کی مدد کی تھی اور انھونں نے کہا کے ہمیں یقین ہے کہ برطانیہ کی موجودہ حکومت ٹونی بلیر اورگورڈن براون کی طرح پاکستانی شازشوں کا شکار ہوکر انکی طرح کی غلطی نہیں کرہینگے ۔ حیربیار مری نے مزید کہا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی بنیاد ہی نفرت پر کھڑی ہے ، اسکے قیام کا جواز ہی ہندو مسلم نفرت کی بنیاد پر گھڑا گیا، پاکستان کے نفرت آمیزی کا یہ سلسلہ اسکے قیام کے بعد بھی جاری رہا جب اس نے اپنے آزادی کے چند ماہ بعد ہی ایک آزاد و خودمختار ملک بلوچستان پر لشکر کشی کرکے قبضہ کرلیا پھر آپریشن در آپریشن کے صورت میں بلوچ نسل کشی کو جاری رکھا ۔ اسی طرح اسلام کے ٹھیکیداری کے دعویدار ملک نے بنگلہ دیش میں اپنے ہی مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے وہ پوری دنیا نے دیکھا ہے ، لاکھوں بنگالیوں کو قتل اور لاکھوں بنگالی خواتین کی بے حرمتی در حقیقت انہی نفرتوں کا شاخسانہ ہے جس کے بنیاد پر یہ غیر فطری ریاست کھڑا ہے ۔ پاکستان امن عالم کیلئے مسلسل ایک مہلک خطرہ ہے ، اس غیر فطری ریاست نے شروع دن سے افغانستان میں مداخلتوں کا سلسلہ شروع کرکے اسکے امن کو تہہ و بالا کردیا ، آج پوری دنیا میں دہشتگردی کرنے والے دہشتگردوں کا محفوظ ترین پناہ گاہ و تربیت گاہ پاکستان ہے ، آج بھارت ، افغانستان ، چچنیا ، سنکیانگ ، کشمیر نیز کہیں بھی دہشتگردی کا کوئی بھی واقعہ رونما ہوتا ہے تو ان تمام دہشت گردوں کے تعلقات بلواسطہ یا بلاواسطہ پاکستان سے ہی نکلتے ہیں ۔بلوچستان بھی طویل عرصے سے پاکستان کے قبضے ، قتل ، اغواء ، بمباری اور مار و اور پھینکو کی پالیسی کا شکار ہے ۔ آج حیرت کی بات یہ ہے کہ اسی نفرت اور جبر کی علامت پاکستانی فوج جو بلوچوں کی بد ترین نسل کشی کا مرتکب ہے معصوم بن کر بلوچ سیاسی کارکنان پر پابندی کا مطالبہ کرتا ہے ۔ قوم دوست رہنما نے مزید کہا کہ آج پاکستانی ظلم و بربریت کی وجہ سے بلوچ سیاسی کارکن بیرونی ممالک میں مقیم ہیں اور بلوچستان پر ہونے والی مظالم کو دنیا میں اجاگر کر رہے ہیں ۔ ان کی یہی عمل پاکستانی ریاست اور فوج کی اصلیت مغربی اقوام پر آشکار کر رہی ہے۔ اسی لیے پاکستان کی طرف سے با ر بار ان پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم پریہ فرض ہے کہ ہم باہر اپنے قوم پر ہونے والے مظالم کے خلاف دنیا کے ہر ممکن فورم پر اپنی آواز اٹھائیں ، ہم پاکستانی مطالبوں کی پرواہ کیئے بغیر اپنی صدا دنیا کے تمام مہذب اقوام کے سامنے بلند کرتے رہیں گے ۔ انھون نے کہا کے میں برطانیہ کا بیلجیم اور بلوچستان کے ساتھ معاہدہ اور عہدنامہ کی نقل اور کاپی بھی میڈیا میں دہے رہا ہوں کہ کس طرح بلجیم کے ساتھ عہدنامہ پر عمل کرتے ہوئے اسے بچانے کیلئے برطانیہ نے جرمنی کے خلاف جنگ کرتے ہوئے اپنی عہد نامہ کی پاسداری کی جبکہ دوسری طرف بلوچستان میں معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بلوچ محکومی اور ظلم و جبر کا شکار ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز