Homeخبریںمغربی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں سے قابض ایرانی فورسز کے ہاتھوں...

مغربی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں سے قابض ایرانی فورسز کے ہاتھوں مزید 4 بلوچ گرفتار

ھمگام رپورٹ

زاھدان –
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز بدھ 23 نومبر قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے راسک شہر کے جامع مسجد کے امام مولوی عبدالغفار نقشبندی کے ڈرائیور کو گرفتار کیا۔

اس بلوچ شہری کی شناخت راسک شہر سے تعلق رکھنے والے ’مرتضیٰ نبات زہی‘ کے نام سے بتائی گئی ہے کہا جاتا ہے کہ جناب نبات زہی کی گرفتاری عدالتی حکم نامہ کے بغیر اور غیر قانونی طریقہ کار کے تحت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مولوی عبدالغفار نقشبندی ان ممتاز بلوچ علماء میں سے ہیں جنہوں نے ایران کے احتجاجی عوام اور ان کے مطالبات کا ساتھ دیا ہے۔

اسکے علاوہ پہرہ (ایران شہر) میں قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی کے انٹیلی جنس فورسز کے ہاتھوں ایک اور بلوچ عالم دین مفتی فضل الرحمان ریکی کی گرفتاری ہوئی ہے ـ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز 23 نومبر کو ایک بلوچ عالم دین کو آئی آر جی سی انٹیلی جنس فورسز نے پہرہ شہر سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق، مولوی فضل الرحمان کو آئی آر جی سی کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے بغیر کوئی جرم کیے گرفتار کیا اور نامعلوم مقام منتقل کیا ہے۔

دریں اثنا خاش شہر سے قابض ایرانی فورسز نے ایک بلوچ کھلاڑی 26 سالہ عبدالباسط ریکی عرف باسط دی باکسر کو گزشتہ رات 22 نومبر کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ـ عبدالباسط ایک باکسنگ ایتھلیٹ ہے جس نے اس سے قبل ایران باکسنگ فیڈریشن کے سربراہ حسین ثوری کی نگرانی میں ملک کے باکسنگ مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ منگل کی شام کو خاش انٹیلی جنس فورسز نے بغیر کسی وضاحت کے اسے کافی ہاؤس سے گرفتار کیا اور نامعلوم مقام منتقل کیا ہے۔

جبکہ سراوان سے قابض ایرانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچ شہری نادر رئیسی ولد عبدالقادر رئیسی ساکن جالک کو گزشتہ جمعہ 18 نومبر گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کر دیا ہے ـ بتایا جاتا ہے کہ نادر جمعہ کو اپنے بچوں کے ساتھ سراوان شہر کے ایک ریستوران میں گیا تھا اور اسے سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا
مزید رپورٹوں کے مطابق سیکورٹی فورسز نے نادر کو عوامی مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں کو جن میں 18 سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں کو بغیر کسی وجہ اور قانونی طریقوں کے برخلاف گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں سے کئی افراد کی قسمت کا کسی کو علم نہیں کہ ان کے ساتھ مطلق العنان مذھبی رجیم کیا سلوک کرے گی۔

Exit mobile version