Homeخبریںنیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا دسواں مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی...

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا دسواں مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈوکیٹ بمقام حب منعقد ہوا

کوئٹہ( ہمگام نیوز ) بلوچستان کے صوبائی اسمبلی نے معدنیا ت کے اختیا رات و فاق کو تفو یض کر کے ایک” ربراسٹیمپ” ادارے سے خو د کو ثابت کرا دیا

 ملکی اعلیٰ عدلیہ نے بلو چستان کے ساحل و سائل پر باا لواسطہ حملہ کر کے آئین پاکستان میں موجود انسانی حقوق باالخصوص عالمی قوانین کے دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا دسواں مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈوکیٹ بمقام حب منعقد ہوا۔ اجلاس کی کاروائی قائم مقام ڈپٹی آرگنائزر زید بلوچ نے سنبھالے جس میں سیکٹری رپورٹ، رپورٹ برائے متفرق کمیٹیاں، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔

مختلف ایجنڈوںپربحث کرتے ہوئے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ دہم مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے ، جہاں بلو چستان کے عوام بدترین مہنگائی ، غربت اور بیر وزگاری کے لپیٹ میں ہیں۔ ضلع لسبیلہ ، ضلع حب اور نصیر آبا د ڈویژن سمیت بلو چستان کے اکثر علا قوںمیں ماہ اگست 2022 کے با ر شوں کی وجہ نظام زند گی کو مکمل مفلو ج ہو گئی ہے ، جہاں سینکڑوں کے تعداد میں انسانی جانوں کے ضیا ع کے ساتھ ساتھ لاکھوں مال مو یشیوں کی ہلاکتیں اور زراعت سے منسلک زمینداروں اور کا شتکاروںکی زمینوں میں با ر شوں نے حالیہ فصل کو بھی مکمل تباہ و بر با د کر کے رکھ دیا ہے۔ دوسری طر ف سر کا ر نے بیرگ گولڈ اوراینٹا گوفیسٹانامی بین الاقوامی کمپنیوں سے مو رخہ 15 دسمبر 2022 کو ریکوڈک معاہدہ کر کے بلو چستان کے عوام کے زخموں میں مزید نمک پاشی کی ہے، اس سارے صورتحال میں بلوچستان کے صوبائی اسمبلی میں مو جو د نما ئندوں نے مو رخہ 10 دسمبر 2022 کو معدنیا ت کے اختیا رات و فاق کو تفو یض کر کے ایک” ربراسٹیمپ” (Rubber Stamp) ادارے سے خو د کو ثابت کرا دیا، اور اپنی نااہلی ہر س اور لالچ کے سبب سرکار کے نوآبا د کا ر ی پالیسیو ںکے سامنے سہولت کا ر کا کر دار ادا کر کے نسلوں کا سودا لگا دیا ، جس میں کلیدی کر دار مو جو دہ وزیر اعلیٰ بلو چستان سمیت اسمبلی میں موجود نام نہاد قوم پرست اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا بھی ہے جنہوں نے معدنیا ت کے اختیارات وفاق کو سپر د کیئے اور آج بھی بدستو ر یہ سیاسی جماعتیں مخالفت کی راگ الاپتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا حصہ بھی ہیں۔ ریکو ڈک معاہدے سمیت حالیہ خضدار میں گیس کے وسیع ذخا ئر ملنے پر سرکا ر کو مقامی ملیشاء فراہم کر نے کے پیشکش نےنام نہاد قوم پرست سیاسی جماعت کے مشکوک کر دار کو مزید واضح کرتے ہوئے انکے سیاسی قیا دت پر کئی سوالا ت کھڑے کر دئیے ہیں ، کیونکہ ماضی میں بھی سابقہ وزیر اعلیٰ کے حیثیت سے چاغی ایٹمی دھماکے میں شریک ء جرم ہو نے کے بعد مخالفت کرتے رہے ہیں اور اب ایک دفعہ پھر اسی کر دار کو دوہراتے ہوئے ریکو ڈک معاہدے کی عملی حما یت کر تے ہوئے صرف لفاظی مخالفت کر کے ایک دفعہ پھر سنگین جرم کے مر تکب ہو رہے ہیں جو کہ ہمیشہ یا د رکھا جائے گا ۔

اس سارے صورتحال میں سپریم کو ر ٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بند یال نے بھی 09 دسمبر 2022 کو ریکو ڈک معاہدے کو آئین ء پاکستان 1973 کے مطابق درست قرار دیکر ـ” نظر یہ ضرورت ” کے گھڑے مر دے کو ایک دفعہ پھر زندہ کر دیا اور تاریخ میں پہلی با ر ایسا ہو ا ہے کہ ملکی اعلیٰ عدلیہ نے بلو چستان کے ساحل و سائل پر بالواسطہ حملہ کر کے یہاں کے عوام کا آئین ء پاکستان 1973 میں مو جو د انسانی حقوق اور باالخصوص عالمی قوانین کے دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں ہیں ، اب ایسے حالا ت میں بلو چ قوم کی داد رسی کرنے والے سر کاری اداروں میں کوئی نہیں بچا اور یہ سارا نظام بلو چ کو اسکے زمینوں سے بید خل کر نے پر ایک سامراجی کر دار ادا کر رہا ہے ، اس لیئے بلو چ وطن کے حفا ظت کیلئے سنجید ہ سیا سی کر دار اورجما عتیں اپنی محدود وسائل کے مو جو د گی میں پر عزم اور مستقل مزاجی کے ساتھ استعماری ہتکنڈوں کے خلا ف اپنی سیا سی مزاحمت جا ری رکھے ہوئے ہیں، اور بلو چستان کے عوام کی اس جمہو ری و قانونی حقوق کا راستہ روکنے کیلئے سرکا ر نے بھی اپنی پو ری قوت کے ساتھ جبر و تشدد کے پالیسی کو عملً جاری رکھے ہوئے ہیں جسکی واضح مثال مکران سمیت پو رے بلو چستان میں چادرو چار دیواری کے تقدس کو پا مال کر کے غیر قانونی گر فتا ریاں ، جبری گمشد گیا ں اور ما ور ائے عدالتی قتل کر کے انسانی حقوق پر قد غن لگا نا ہے ، اس سارے معاملے میں ملکی وبین الا قوامی میڈیا کا کردار نہایت افسوس ناک ہے جوکہ ماضی کے روایت کو بر قرار رکھتے ہوئے بلو چ نسل کشی میں خامو ش تماشائی کا کردار ادا کر رئے ہیں ۔

رہنماؤں نے عالمی صورتحال پربحث کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سیا سی حالات بھی تیزی سے تبدیل ہو تے جا رئے ہیں جس میں یو کرین و روس جنگ کی وجہ سے دنیا آہستہ آہستہ تیسری جنگ ء عظیم کے خطر ے سے قریب تر ہو تا جا رہا ہے اور ا مریکی معیشت اپنے زوال کی طرف گامزن ہوتے ہوئےیونی پولر طاقت کی حیثیت سے اختیار کھوتا جا رہا ہے جبکہ مشرق و سطیٰ ،افغانستان ، ایران او ر عرب خطے میں بڑھتی ہوئے مذہبی شدت پسندی کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں ، بے لگام سرمایہ داریت کے وجہ سے عالمی معیشت مزید عدم تو ازن کا شکا ر ہوتا جا رہا ہے ، ایران میں خواتین کے صنفی و بنیا دی حقوق کو پا ئو ں تلے روندنا ، ایرانی بلو چ آبا دی پر پو ری طا قت کے ساتھ انکے بنیا دی حقوق کے مطالبے کو کچلنا اور آئے روز بے گنا ہ بلو چ اور کر د اقلیتوں کو پابند سلا سل کر کے انہیں پھا نسیاں دینا پورے خطے میں روشن خیال نظریے کے رفتا ر کو روکنے کے مترادف ہیں ۔ مزید یہ کہ بلو چ سمیت تمام محکو م اقوام کے اظہا ر ء رائے حق کوغضب کر نا، انہیں انکے زمینوں سے جبراً بید خل کر نا ، انسانی تذلیل کر کے ان سے بے رحمانہ و ظالما نہ رویہ رکھنا ، انکے و سائل کو لوٹنا ، انکے جمہوری جد وجہد کے سامنے رکا وٹیں کھڑی کر نا ، انکے زبا ن ، ثقا فت ، روایا ت اور تاریخ کو مسنح کر نا نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر محکو میت کے خاتمے کیلئے ایک مو ثر اور مستقل کا رآمد جدوجہد کو عملی شکل میں لانے کیلئے ایک مضبو ط پلیٹ فارم کو تشکیل دی جا سکے ، کیونکہ سامراج ریا ستوں نے استعماری عزائم کے تکمیل کیلئے دنیا کے امن کو خطر ے میں ڈال دیا ہے اور سرمایہ داری پالیسیوں کو اپنے ہرس ، لالچ اور بے لگام طا قت کے بھینٹ چڑھا تے ہوئے عالمی معیشت کو تبا ہ و بر با د کر کے رکھ دیا ہے ، جسکی وجہ سے عالمی سطح پر غربت اپنے تاریخ کے بد ترین عروج پر پہنچ چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جہالت ، جرائم، ماحولیاتی گندگی ، فتنہ اور فساد ختم ہو نے کے بجائے بڑھتے جا رہے ہیں ، اس سارے صورتحال پر مختصراً تجزیہ کر نے کے بعد نیشنل ڈیمو کر ٹیک پا ر ٹی کا یہ عزم ہے کہ ایک سیا سی جما عت کے حیثیت سے وہ بلو چ قوم کی سیا سی رہنمائی کر کے اپنے قومی ذمہ داریوں کا حق ضرور ادا کر ے گا اور ہر ممکن کو شش کر ے گا کہ ” تباہ کن تعصب پسندی” کا راستہ روک کر انسانیت کے ترازو میں نہ صرف بلوچ کے بنیا دی حقوق بلکہ عالمی سطح پر تمام محکوم اقوام کے حق خو د ارادیت کیلئے آواز بلند کر تا رہے گا،جو کہ عالمی منشو ر Universal Declaration for Human Rights 1948 کے روشنی میں اپنی جدوجہد کو بڑھا تا جائے گا اور اسکے لیئے ضروری ہے کہ پا ر ٹی مثبت عمل اور رویوں کا حوصلہ افزائی کر تے ہوئے مکمل طو ر پر سستی ، کاہلی ، تنگ نظری اور ما یو سی کو مستر د کر ے ۔ اجلاس کے آخر میں عالمی و علاقائی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے مختلف فیصلے لئے گئے۔

Exit mobile version