Homeخبریںپاکستان میں مختلف قومیں رہتی ہیں،ان کے وجود کو تسلیم کیا جانا...

پاکستان میں مختلف قومیں رہتی ہیں،ان کے وجود کو تسلیم کیا جانا چاہیے:کانگرس مین بریڈ شرمن

واشنگٹن(ہمگام نیوزڈیسک )امریکی کانگرس مین بریڈ شرمن نے امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں ہونے والے ساوتھ ایشینز اگینسٹ ٹیررازم اینڈ فار ہیومن رائیٹس کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یہ نظر انداز نہیں کر سکتا کہ اُسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالنے میں مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی آج پاکستانی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے رہے جو کہ بہت افسوس ناک ہے۔میں ڈاکٹرشکیل آفریدی کے بدلے امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر بھی بات کر سکتا ہوں ۔کانگرس مین بریڈ شرمن امریکی دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے (ساتھ) ساوتھ ایشینز اگینسٹ ٹیررازم اینڈ فار ہیومن رائیٹس کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ جس میں امریکہ، یورپ اور پاکستان سے آئے ہوئے آزاد خیال مفکر، انسانی حقوق اور سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن شریک تھے۔بریڈ شرمن نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وائس آف امریکہ کی اردو اور پشتو کی ویب سائٹس کی بندش ناانصافی پر مبنی ہے۔پاکستان خود کو امریکہ کا اتحادی سمجھتا ہے ’’لیکن یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں انہوں نے وائس آف امریکہ کی اردو اور ڈیوا کی ویب سائیٹس بلاک کردی ہیں‘.بریڈ شرمین کا مزید کہنا تھا پاکستان میں مختلف قومیں رہتی ہیں اور ان کے وجود کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔انھوں نے مزید اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر پاکستان میں موجود تمام قومیتوں کی قومی شناخت کو تسلیم کیا جائے تو بقول ان کے اس سے پاکستان مزید مضبوط ہوجائیگا‘‘۔واشنگٹن میں منعقد اس کانفرنس میں شریک امریکی سفارتکار اور سینئر پالیسی سکالر ویلیم بی مائیلم نے خطے میں پاکستان کے کردار پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست نہیں ہے جیسا کہ پہلے سمجھا جاتا تھا۔دنیا میں پاکستان کو اب اس نظریے سے نہیں دیکھا جاتا لیکن سوال یہ ہے کہ وہ یہاں سے آگے کیسے جانا چاہتا ہے‘‘۔ساتھ کانفرس کی میزبانی کرنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا تھا کہ’’پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ناخوانندگی، انتہا پسندی اور کمزور معیشت ہے۔ جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے‘‘۔اعلامیے میں میڈیا کی آزادی، سنسر شپ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے لیڈروں اور حامیوں کو ڈرانے دھمکانے کی مزمت کے علاوہ گمشدہ افراد کی بازیابی پر بھی زور دیا گیا۔

Exit mobile version