پنج‌شنبه, می 2, 2024
Homeخبریںپاکستان نے مقبوضہ بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کردیا ہے۔بی این...

پاکستان نے مقبوضہ بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کردیا ہے۔بی این ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے 30اگست جبری گمشدگی کے عالمی دن کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کردیا ہے۔ تاریخ وتہذیب سے محروم مذہبی جنونی سوچ کی بنیادپرتشکیل کردہ پاکستانی فورسز بلوچستان میں جبری گمشدگی اور ماورائے قانون قتل کے واقعات میں روزانہ کی بنیاد پر شدت لا رہے ہیں۔ بلوچستان کے آبادی کے بیشتر حصے میں اوسطاََ ہر خاندان کا ایک فرد جبری طور پر فورسز کے ہاتھوں غائب کیا گیا ہے اور باقی ماندہ فورسز کی عتاب اور ممکنہ گمشدگی کے خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔دسمبر 2015کو نیشنل ایکشن پلان کے نام پر تشکیل دی گئی ظالمانہ قوانین کے تحت بلوچستان میں پہلے سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ہے، سرکاری دعوؤں کے مطابق صرف رواں سال میں 14ہزار کے قریب افراد کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گرفتار اور 330سے زائد افرادکو قتل کیا جاچکا ہے جو کہ اصل تعداد سے انتہائی کم ہیں۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ کٹھ پتلی صوبائی ترجمان دیدہ دلیری سے لوگوں کو مارنے اور اغواء4 کے بعد لاپتہ کرنے کی خبروں کو میڈیا میں شائع کررہے ہیں لیکن پاکستانی میڈیا کے نمائندے اور انسانی حقوق کے نام پر بننے والی تنظیمیں اِن سے یہ پوچھنے کی زحمت نہیں کرتے کہ انہیں کس قانون کے تحت لاپتہ کرکیا گیا ہے اور نہ ہی مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے فورسز اور اس کے کٹھ پتلی نمائندوں سے جواب طلبی کی کوشش کی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ قابض پاکستان کی سفاکیت کی اس آگ نے بلوچ سرزمین کے باسی بلوچ قوم کے ہر طبقہ فکر کو اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے ،بلوچ سیاسی کارکنان، ڈاکٹرز، وکلاء4 ، اساتذہ، مزدور و کسان ،نہتے عوام اور حتیٰ کہ خواتین و کمسن بچے بھی محفوظ نہیں۔ بلوچستان پر اپنے جبری قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے قابض کی پالیسیاں شروع دن سے ہی غیر انسانی رہی ہیں مگر جبری گمشدگی جیسے پر تشدد عمل میں خوفناک حد تک اضافہ 2009ء4 میں سامنے آیا جب پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی چیئرمین غلام محمد بلوچ ، شیر محمد بلوچ اور لالا منیر بلوچ کو ماورائے آئین و قانون جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد ان کی لاشیں مسخ کرکے ’’مارو اور پھینک دو‘‘ (KILL AND DUMP)پالیسی کی ابتداء4 کی۔اس پالیسی کو اختیار کرنے کے بعد اب تک 3ہزار کے قریب سیاسی کارکنان، طلباء4 ، اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی لاشیں پھینکی گئی ہیں جبکہ 25ہزار سے زائد جبری طور پر گمشدہ بلوچ فرزنداں جس میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں،پاکستانی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی نہ صر?ف بلوچ قومی تشخص و بقاء4 ، بلوچ جغرافیہ کی تحفظ اور خوشحال و محفوظ بلوچ مستقبل کے حصول کیلئے قبضہ گیر و استحصالی قوتوں سے برسرپیکار ہے ، بلکہ خطے اور دنیا کے امن پسند و معتدل سوچ رکھنے والے اقوام اور طبقات کے ترقی پسندانہ سوچ کا عکاس بھی ہے۔ کیونکہ بلو چ قومی تشکیل اور سماجی تبدیلی کا جس قدر بلوچ قومی تحریک پر انحصار ہے ،اس کی کامیابی خطہ اور عالمی امن و امان کیلئے بھی انتہائی ناگزیر ہے۔بی این ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ،ایمنسٹی انٹرنیشنل و دیگر ادارے بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اپنی قانونی اوراخلاقی ذمہ داریوں سے روگردانی کرکے فورسز کو اس طرح کی کاروائیوں کو جاری رکھنے کا جواز فراہم کررہے ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز