پاکستان کا اسلامی بوگس کارڈ اور خطے کے کروٹ بدلتے حالات
ہمگام اداریہ:
پیغمبر اسلام حضرت محمدٌ صرف پنجابیوں کے خواب میں ہمیشہ کیوں؟
راولپنڈی کے سکرپٹ پڑھنے والو، کیا پیغمبر اسلام کو اور کوئی کام نہیں تھا جو ہندوستان کے بٹوارے کے لیے لندن میں اسماعیلی جناح پونجا کے بیٹے جناح کے خواب میں آیا تھا تاکہ نامنہاد “دو قومی نظریہ” کا فسادی فارمولا جناح کے حوالے کرکے ہندوستان کے مسلمانوں کو تقسیم کرے؟
بلوچستان کو قبضہ کرنے کے لیے پہلے سے مسلمان خان قلات کو اپنی 9000 ہزار سالہ تاریخ، ثقافت، رسم و رواج چھوڑ کر نومولود پنجابستان میں شمولیت پر اکساتا ہے؟ محمد کو اور کام نہیں تھا جو راولپنڈی کے جرنیلوں کی سی وی لکھتا رہتا ہے اور پنجابی تنخواہ خور ملاوں اور زرخرید لفافہ خور اوریا مقبول جان جیسے دو ٹکے کے تجزیہ نگاروں کے خواب میں کبھی راحیل شریف، کبھی باجوا کو آرمی چیف بنانے کی بشارت دیتا ہے؟
حضرت محمد کو اور کوئی کام نہیں جو اپنی انگلیوں سے طارق جمیل کو شہد تو چٹاتا ہے لیکن ان پنجابی فوج کی انگلیاں توڑنے کا حکم نہیں دیتا جو بلوچ، پشتون افغان اور بنگالیوں کے قتل عام کرتے وقت انہی انگلیوں سے بندوق کے ٹریگر دبوا کر برسٹ مارتے ہیں؟
بلوچ و افغان مفتی، عالم دین، بزرگ، یتیم، اور بے بس مائیں بہنیں ہیرا منڈی کے پنجابیوں سے بھی گناہ گار ہیں قریش کا بیٹا حضرت محمد بلوچ، و افغان کے خواب میں آکر یہ نہیں کہتا ہے کہ بیٹا اٹھو اور یزید جیسے ظالم پنجابی کے خلاف جہاد کرو، جو تمھارے وطن پر قابض ہے، جو تمھارے مال و دولت ہتھیا رہا ہے، جو تمھاری ماں بہنوں کو چیک پوسٹوں پر بےعزت کررہی ہے، جو تمھارے گھر کی عزت دار خواتین اور شیرخوار بچوں کے سر سے چھت اور کفیل کا سہارا چھین چکا ہے۔ حضرت محمد کیوں کسی بلوچ سے یہ نہیں کہتا کہ بیٹا ہیرا منڈی کو منہدم کرنا غزوہ ہند سے بھی افضل کام ہے۔
میرے دوستوں بات بالکل صاف ہے، نہ حضرت محمد جناح کے خواب میں آیا تھا، نہ اقبال نے کوئی خواب دیکھا، نہ طارق جمیل کے خواب میں محمد آیا نہ بلوچستان پر قبضے کے لیے محمد صلی الللہ علیہ والہ وسلم نے کوئی ہری جھنڈی دی تھی۔ یہ سب کھیل پنجابی چالاک، دھوکے باز اور فسادی آئی ایس ائی اور فوج کا جھوٹا اسکرپٹ ہے جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح لوگوں کو اسلام کے نام پر بے وقوف بناتا رہا ہے۔ ان کا جھوٹ شروع دن سے بے نقاب تھا لیکن لوگوں نے اسے سمجھنے میں دیر کردی ہے اب شکر ہے کہ پشتون، بلوچ سندھی کے علاوہ سعودی عرب، یو ای اے، خلیج سمیت ہمارے ہمسائے اور عالمی برادری بھی پنجابی پاکستان کے اس گھناونے کھیل کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ اب پاکستان اسلام، نبی کریم اور صحابہ کرام کو منسوب کرکے جتنے بھی جھوٹ بول کر افغانستان میں جہاد کے نام پر فساد کے فتوے جاری کرکے ہزاروں پشتونوں کا قتل عام کروایا، قرآن اور نبی کا سہارا لیکر خود تراشے جھوٹی کہانیاں گڑھ کر بلوچستان اور پشتونستان میں ضرب العزب، رد الفساد، راہ حق وغیرہ کے فوجی جارحیت کی یا ماضی میں سویت یونین کے خلاف اسلام کا نام لیکر لاکھوں افغانوں کو ایک دوسرے کے خلاف جہاد کے نام پر لڑا کر ہنستا بستہ افغانستان کو کھنڈرات میں بدل کر لاہور اور پنڈی میں شادیانے بجائے گئے یا پھر نائن الیون کے بعد افغانستان میں جہاد کا سہارہ لیکر پھر سے پشتونوں کو خون میں نہلایا گیا ان ساری جنگی جرائم کا حساب اب پنجابی فوج اور آئی ایس ائی کے جرنیلوں کو دینا پڑیگا۔
اب پنجابی سے ساری دنیا ان کی جاری دہشت گردی کا حساب شروع کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ پنجابی جو ایک مصنوعی ریاست ہے جھوٹ اور فریب سے اسلام ، قرآن اور نبی کا نام استعمال کرکے پنجاب کے مفادات کا تحفظ کررہی تھی اب ان کی یہ مکاری اختتام کو پہنچی ہے، اب افغانستان، بلوچستان، ہندوستان، روس، امریکہ، سعودی عرب سب کو ایک ہی پیج پر آنا ہوگا اور پاکستانی جرنیلوں کی طرف سے اسلام کو بطور کارڈ اور طالبان، جہادی، مجاہدین کو بطور اثاثہ استعمال کئے جانے پر پاکستان کو کڑی سے کڑی سزا دلوانا اب ناگزیر ٹہرا ہے۔
دنیا نے جس مقام سے غلطی کی تھی انہیں اسی مقام سے اپنی غلطیوں کا ازالہ بھی کرنا پڑیگا۔ اسلام کے نام پر برطانوی سامراج نے برصغیر کے مسلمانوں کو تقسیم کرکے ہندوستان کو توڑا تھا، آزاد اور خودمختار بلوچ ریاست پر حملہ آور ہوکر بلوچ قوم کو غلام بنایا اور گذشتہ تہتر سالوں سے بلوچستان پر نہ صرف جبری طور قابض ہے بلکہ یہاں کے بلوچ عوام کے لیے عرصہ حیات تنگ کرکے رکھ دیاہے۔ پشتونستان کے شہروں کو بمباری کرکے ملیا میٹ کردیا گیا ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان جیسے اس ناسور سے گلو خلاصی اور بلوچستان، افغانستان اور ہندوستان کو جوڑنے کے لیے اتنے بڑے فیصلے لینے پڑیں گے جو انہوں نے ہمیں توڑنے کے لیے اٹھائے تھے۔ بلوچستان پر قبضہ کراکر، ہندوستان کو توڑنے کے لیئے جن طاقتوں نے پاکستان کی پیٹھ تھپتپائی تھی ان ممالک کو خاص کر برطانیہ کو آکر بلوچستان اور ہندوستان کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ پاکستان کو بنگلہ دیش میں تیس لاکھ بنگالیوں کی نسل کشی پر معافی مانگنی چاہیے، امریکہ، پاکستان اور سعودی عرب کو افغانستان سے معافی مانگنی چاہیے جنہوں سویت یونین کے وقت افغانستان میں مجاہدین کی مدد کرکے لاکھوں افغانوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور لاکھوں کو جہاد کے شعلوں میں جھلسا دیا تھا۔
خطے میں دیرپا امن کے لیے عالمی برادری کو بلوچستان کی آزاد حیثیت کو بحال کرنا پڑیگا۔ افغانستان اور ہندوستان کے سارے علاقے جن پر پاکستان قابض ہے پر دہلی اور کابل کا حق تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کو ان علاقوں کو فوری خالی کرانے کا الٹی میٹم دینا پڑیگا ایسا نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو عالمی کڑی پا بندیوں کا سامنا کرنے کے لیئے تیار رہنے کا حکم دینا چاہیے۔ پاکستان سے فوجی، سیاسی اور معاشی تعلقات اس وقت تک معطل کردینے چاہئیں جب تک کہ وہ بلوچستان سے فوج اور اپنی تمام تر ریاستی مشینری کو مکمل ہٹا کر مقبوضہ بلوچستان کو بلوچ قوم کے حوالے نہ کردے۔ افغانستان اور ہندوستان کو اب اپنے اپنے علاقوں کو واگزار کرانے کے لیے اپنی فوجوں کو فوجی نقل و حمل کا حکم دینا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد سے سفارتی تعلقات کو ختم کرکے پاکستان کی فضائی حدود کو نوگو ایریا اور نو فلائی زون قرار دیا جائے۔ سب سے اہم اقدام بلوچ پشتون نمائندوں اور رہنماوں کے ساتھ وسیع پیمانے کے تعلقات پھر سے بحال کرنا پڑیں گے جو 1947 کے وقت تھے، کیونکہ ماضی کے سیاسی بلنڈرز کا ازالہ کرنے کا یہی واحد راستہ اور مناسب وقت ہے۔