Homeخبریںپنجاب میں بلوچ طلبا کی تعلیم کے خلاف نیا پروپیگنڈا شروع

پنجاب میں بلوچ طلبا کی تعلیم کے خلاف نیا پروپیگنڈا شروع

لاہور ( ہمگام نیوز) لاہور اور اسلام آباد سے شائع ہونے والے 92 نیوز نے پنجاب سیکورٹی زرائع سے آج ایک متنازعہ جھوٹا اور پروپیگنڈہ پر مبنی ایک جھوٹا رپورٹ شائع کیا تھا کہ پنچاب کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچستان کے طلبا کا تعلق کلعدم تنظمیوں سے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں 3 ایسے طلباء ہیں جن کا تعلق حیر بیار مری براہمدغ بگٹی اور بی ایل اے سے ہیں اور ایسے طلبا کا کھوج لگا یا جا رہا ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی ادوار سے پنچاب اسلام آباد اور کراچی میں زیر تعلیم ہزاروں بلوچ طلبا کو مخلتف بہانوں سے پریشان کیا جارہا ہے
اسلام آباد کے محمد علی جناح یونیورسٹی واقعہ کے بعد کراچی یونیورسٹی سے کئی زیر تعلیم بلوچ اسٹوڈنٹس کو لاپتہ کرنے کے بعد بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کے لیے پنچاب یونیورسٹی میں ریاستی زیر سرپرستی میں پھلنے والا تنظیم جمعیت طلباء کے ذریعے بلوچ طلباء پر حملہ کیا گیا سینکڑوں کی تعداد میں طلبا زخمی ہوئے اور پھر ان کو پنچاب پولیس نے دہشت گردی کے الزام میں لاک اپ میں بند کردیا واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں بھی پنچاب یونیورسٹی میں اسی مذہبی شدت پسند طلبا تنِظیم نے بلوچ طلباء پر حملہ کیا تھا ۔
دوسرے علاقوں خصوصا پنجاب میں بلوچ طلباء کے ساتھ زبان،نسل اور قوم کی تعصب کی وجہ سے کیا جارہا ہیں۔ اس وقت بلوچستان سے باہر ہزاروں زیر تعلیم طلباء پریشانی میں مبتلا ہیں کہ مخلتف حیلے بہانوں سے ان کے لیے تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں ۔
پنچاب یونیورسٹی کے طالب علم گوہر مگسی نے ہمگام سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے واحد یونیورسٹی کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے کے بعد اب دیگر علاقوں کی طرف حصول علم کے لیے جانے والے بلوچستان کے طالب علموں کو دہشت گردی کا الزام لگا کر مقتدرہ قوتیں پسماندہ بلوچستاں کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔
پنچاب یونیورسٹی طلباء کے مطابق اس وقت ہمارے 58 سے زیادہ ساتھی لاہور کے مخلتف تھانوں میں بند ہیں ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دیا جارہا ہیں۔
انہوں کہا کہ اس سلسلے میں بلوچستان حکومت ہماری کچھ مدد نہیں کر رہی ہیں اور ہم یہاں بے بسی کے ساتھ مخلتف اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ ہمارا شنوائی ہو سکے۔

Exit mobile version