چهارشنبه, نوومبر 13, 2024
Homeخبریںچینی منصوبوں کے خلاف بنگلہ دیش و سری لنکا میں مظاہرے

چینی منصوبوں کے خلاف بنگلہ دیش و سری لنکا میں مظاہرے

ڈھاکہ( ہمگام نیوز)بنگلہ دیش اور سری لنکا میں چین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کے خلاف مقامی افراد کا احتجاج شدت اختیار کرگیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا اور سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں چین کے تعاون سے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام جاری ہیں اور مقامی افراد اپنی زمینوں کے چھن جانے کے خدشے کے پیش نظر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈھاکا میں چین کے تعاون سے 2.4 ارب ڈالر کی لاگت سے کوئلے سے چلنے والا ایک پاور پلانٹ لگایا جارہا ہے جس کے لیے تقریباً 70 فیصد سرمایہ چینی بینک فراہم کریں گے۔تاہم جمعرات کو ڈھاکا کے جنوب مشرقی علاقے میں تعمیر ہونے والے اس پاور پلانٹ کے اطراف رہنے والے افراد نے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔شہریوں کو پاور پلانٹ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔مظاہرین نے جب منصوبے کے خلاف احتجاج شروع کیا اور نعرے بازی کی تو منصوبے کے حامی ایک گروپ نے ان پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔پولیس افسر عالمگیر حسین نے بتایا کہ مظاہرین کے درمیان مزید تصادم کو روکنے کے لیے علاقے میں اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ’پاور پلانٹ کی وجہ سے انہیں اپنی زمینیں چھوڑنی پڑیں گی، ان قبرستانوں کو ختم کیا جائے گا جہاں ان کے پیارے دفن ہیں اور اس سے ماحول کو بھی نقصان پہنچے گا‘۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی اس منصوبے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں چار افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اس کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے۔چین نے گزشتہ برس سری لنکا کے ہمبنٹوٹا پورٹ کی تجدید اور اس کے قریب صنعتی زون کے قیام کے لیے معاہدہ کیا تھا جسے کئی حلقوں نے ایشیا میں چین کے ’جدید سلک روڈ‘ بنانے کے عزم کا حصہ قرار دیا تھا۔اس معاہدے کو سری لنکا کے 2 کروڑ افراد نے خوشگوار ہوا کا جھونکا قرار دیا تھا تاہم منصوبے کا افتتاح ہوتے ہی غیر متوقع احتجاج شروع ہوگیا جس سے چین کے ’جدید سلک روڈ‘ وژن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔چین اب تک ہمبنٹوٹا اور ایک نئے ایئرپورٹ کے لیے 2 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے اور مزید سرمایہ کاری کرنے کا بھی خواہاں ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے خلاف چلنے والی مہم کی قیادت سابق سری لنکن صدر مہندا راجاپاکسے کررہے ہیں حالانہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں پہلی بار چین کو سری لنکا میں سرمایہ کاری کی اجازت دی تھی۔گزشتہ ماہ ہمبنٹوٹا کے جنوب میں صنعتی زون کے سلسلے میں تعمیراتی کام کے افتتاح کے موقع پر سیکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا تھا۔مقامی افراد کو خدشہ ہے کہ صنعتی زون کی وجہ سے انہیں اپنی زمینیں چھوڑنی پڑیں گی اور وہ اپنے آباء و اجداد کی زمینیں چھوڑنا نہیں چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز