Homeخبریںکام پر پابندی سے افغانستان میں خوانتین کی جان کو خطرہ ہے:...

کام پر پابندی سے افغانستان میں خوانتین کی جان کو خطرہ ہے: بین الاقوامی مذمت

لندن ( ہمگام نیوز ) لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت کو روکنے کے طالبان کے فیصلے کے اثرات جاری ہیں۔ بدھ کو اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ طالبان کی زیر قیادت انتظامیہ کی جانب سے خواتین امدادی کارکنوں پر عائد پابندی کی وجہ سے افغانستان میں کچھ امدادی پروگرام بند ہو گئے ہیں۔ یو این نے خبردار کیا ہے کہ بہت سی دوسری سرگرمیاں بھی بند ہونے کا امکان ہے۔ امریکہ کے ساتھ 12 یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے تحریک پر زور دیا کہ وہ خواتین کے حوالے سے اپنے فیصلے واپس لے۔

زندگیوں کو براہ راست خطرہ

ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ اور کئی بڑی امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ امداد کی ترسیل میں خواتین کی شرکت پر کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ امداد کی ترسیل میں خواتین کی شرکت جاری رہنا چاہیے۔ بیان میں طالبان کی زیر قیادت انتظامیہ سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کہ خواتین کو افغانستان میں کام کرنے سے روکنے سے ان کی زندگیوں کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔

بین الاقوامی مذمت

یاد رہے امدادی کارکنوں پر عائد پابندی کے علاوہ طالبان نے مارچ سے لڑکیوں کو سیکنڈری سکولوں میں جانے سے روکنے کے بعد گزشتہ ہفتے لڑکیوں کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت پر زور دیا اور یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کے داخلے پر یا انسانی امدادی تنظیموں کے لیے کام کرنے پر پابندی کی مذمت کی۔

15 رکنی کونسل نے ایک بیان جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا میں کہا کہ افغانستان میں یونیورسٹیوں اور ثانوی اسکولوں میں لڑکیوں کے داخلے پر پابندی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کے بڑھتے ہوئے نقصان کو ظاہر کرتی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی توقعات سے متصادم ہیں۔

لاکھوں افغانوں کو فائدہ پہنچانے والی چار بڑی عالمی امدادی تنظیموں نے اتوار کے روز کہا کہ انہوں نے خواتین عملے کے بغیر اپنا پروگرام چلانے میں ناکامی دیکھتے ہوئے اپنا آپریشن معطل کردیا ہے۔

Exit mobile version