Homeخبریںیوکرائن بحران کے باعث ایمٹی ہتهیار استعمال کر سکتے تھے. روس

یوکرائن بحران کے باعث ایمٹی ہتهیار استعمال کر سکتے تھے. روس

ماسکو-ہمگام نیوز: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین اور کرائمیا کے بحران پر  کشیدگی کے دوران ان کا ملک جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے بالکل تیار تھا۔
اتوار کو سرکاری ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی ایک دستاویزی فلم میں صدر پوتن کو کہتے دیکھا اور سنا گیا کہ یوکرین کے سابق رہنما وکٹر یانوکووچ کی زندگی خطرے میں تھی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس کے کرائمیا کو ساتھ ملانے سے قبل، کرائمیا میں رہنے والے روسی خطرے میں تھے۔
یہ دستاویزی فلم سرکاری چینل ’روسیا ون‘ کے لیے کام کرنے والے ایک صحافی اینڈریائی کونڈراسوو نے بنائی ہے۔
اس کی نمائش ایسے وقت ہو رہی ہے جب خود روسی صدر کے بارے میں مختلف افواہیں گردش میں ہیں کیونکہ پانچ مارچ سے اب تک وہ کسی جگہ نظر نہیں آئے۔

روسی صدر نے کہا کہ رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق کرائمیا کے 75 فیصد افراد کی روس سے الحاق کی خواہش تھی
کریملن نے ان افواہوں کو بے بنیاد قراد دیا ہے کہ صدر پوتن شاید بیمار ہیں یا مر چکے ہیں اور کہا ہے کہ وہ پیر کو قزاقستان کے صدر سے ملاقات کریں گے۔
اس دستاویزی فلم سے نکالے گئے ایک کلپ میں صدر پوتن نے کہا کہ انھوں نے کرائمیا کے ساتھ الحاق کا حکم ریفرینڈم سے قبل ہی دے دیا تھا۔
کرائمیا کا روس کے ساتھ باقاعدہ الحاق 18 مارچ کو ہوا جس پر عالمی سطح پر کافی تنقید کی گئی تھی۔ اس سے قبل نامعلوم مسلح افراد نے کرائمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔
دستاویزی فلم میں جس کا نام ’مادرِ وطن کو جانے والا راستہ‘ ہے، صدر پوتن نے کہا ’ہم نے کرائمیا کو یوکرین سے علیحدہ کرنے کا اس وقت تک نہیں سوچا تھا جب تک وہاں واقعات نے نیا رخ اختیار نہیں کیا اور حکومت کا تختہ نہیں الٹا گیا۔‘
روس کے جوہری ہتھیاروں کو جنگ میں استعمال کے لیے تیار رکھنے سے متعلق ایک سوال پر صدر پوتن نے کہا کہ ’ہم ایسا کرنے پر بالکل تیار تھے۔ کرائمیا تاریخی طور پر ہمارا علاقہ ہے۔ وہاں روسی لوگ رہتے ہیں اور وہ خطرے میں تھے۔ ہم انھیں چھوڑ نہیں سکتے تھے۔‘
روسی صدر نے کہا کہ رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق کرائمیا کے 75 فیصد افراد کی روس سے الحاق کی خواہش تھی۔ تاہم صدر پوتن نے رائے عامہ کے جس جائزے کا حوالہ دیا ہے اس کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی۔

’کہ روس کے کرائمیا کو ساتھ ملانے سے قبل، کرائمیا میں رہنے والے روسی خطرے میں تھے‘
روس کے کرائمیا کے ساتھ الحاق نے مشرقی یوکرین میں گذشتہ سال اپریل کے مہینے میں اس وقت بے چینی پیدا کر دی تھی جب روس کے حمایتی احتجاج کرنے والوں نےکئی سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر کے آزادی کا مطالبہ کر دیا تھا۔
یوکرین نے اس موقع پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان افراد کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کا ایک آپریشن شروع کر دیا تھا۔ تب سے یہ خطہ کشمکش کا شکار ہے جس میں اقوامِ متحدہ کے مطابق چھ ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یوکرین کی حکومت، مغربی رہنماؤں اور نیٹو کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ روس بھاری ہتھیاروں اور فوجیوں کے ساتھ علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔
غیر جانبدار ماہرین کا خیال ہے کہ یہ الزامات درست ہیں۔ تاہم روس اس الزام سے انکار کرتا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ باغیوں کے ساتھ کام کرنے والے روسی ’رضاکار‘ ہیں۔

Exit mobile version