Homeخبریں2018 میں ایرانی ملٹری آپریشن اور ٹارگٹ کلنگ سے 300 شہری ھلاک...

2018 میں ایرانی ملٹری آپریشن اور ٹارگٹ کلنگ سے 300 شہری ھلاک و زخمی ہوگئے ہیں

مغربی بلوچستان(ہمگام رپورٹ) ایرانی زیر قبضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیئے کام کرنے بلوچوں کی تنظیم “کمپین فعالین بلوچ ” اور دیگر تنظیموں کی جمع شدہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ سال 2018 میں یکم جنوری سے لے کر 20 دسمبر تک ایران کے مختلف سرحدی اور شہری علاقوں میں فوجی آپریشن، پولیس کی بلا وجہ فائرنگ، پاسداران انقلاب کی بربریت اور سیکورٹی فورسز کی ظالمانہ کاروائیوں سے کم و بیش 300 شہری اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کئی افراد شدید زخمی بھی ہوگئے ایک رپورٹ کے مطابق فوجی آپریشن اور ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والوں اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت مغربی مقبوضہ بلوچستان، کرد اریریاز اور اھوازی علاقوں میں ہے جو کہ ان علاقوں میں فوجی آپریشن کی سبب بڑی وجہ یہی ہے کہ ان علاقوں میں قابض ایرانی ملا ملٹری اور آرمی کے خلاف نہ صرف نفرت پیدا ہو گیا ہے بلکہ ان علاقوں کے لوگوں میں ایرانی قبضہ جان چھڑانے کے لیئے چنگاریاں اٹھ رہی ہیں اس لیئے ایرانی پاسداران انقلاب اور فوج ان علاقوں وقتاً فوقتاً فوجی خونی آپریشن کرتے ہیں جس کے نتیجے میں کئ سو افراد شدید زخمی ہوگئے اور بیسیوں مارے گئے ـ دریں اثنا مغربی مقبوضہ بلوچستان قابض ایران کی پولیس کی بلا وجہ فائرنگ، پاسداران انقلاب کی بربریت اور فوجی آپریشن سے ساٹھ ستر کے قریب بلوچوں قتل کر دیا گیا اور درجنوں بلوچوں زخمی کر دیا گیا ـ ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی زیر قبضہ بلوچستان میں کئی ایسے خاندان ہیں جن کے چار یا پانچ افراد ایرانی پولیس کی بلاوجہ فائرنگ سے قتل ہوگئے اور کئ ایسے بلوچ ہیں جو کہ شدید زخمی ہو کر ہمیشہ کے لیئے مفلوج ہوگئے ہیں ـ یاد رہے کہ گزشتہ سال مغربی مقبوضہ بلوچستان کے شہر ایرانشہر 41 بلوچ لڑکیوں کا اجتماعی طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جو اس درندگی کے پیچھے ایرانی نام نہاد انقلاب پاسداران کا ہاتھ تھا اور جب اس درندگی اور دلسوز واقعہ کے خلاف وہاں کے مقامی لوگوں نے انصاف کی خاطر احتجاج کا راستہ اپنایا تو ایرانی پولیس فورسز اور پاسداران انقلاب نے پر امن احجاج کو روکنے کے لیئے کئ طرح کے آپریشن کیئے اور کئ مظاہرین کو گرفتار کرکے جیلوں میں بلا کسی کیس ڈال دیا گیا اور ان واقعات کو نشر کرنے کے لیئے نہ صرف مقامی میڈیا پر پابندی کر دی بلکہ غیر ملکی میڈیا کو بھی ان علاقوں رسائ حاصل کرکے کوریج کے لیئے ان پابندی عائد کر دی گئ ـ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ایک پر تشدد سال رہی خاص مقبوضہ بلوچستان اور کرد و اھوازی علاقوں میں دریں اثنا گزشتہ سال میں انسانی حقوق پر کام کرنے والوں کارکنوں نے عالمی سطح پر بھی ایرانی زیر قبضہ علاقوں میں ایرانی فوجی آپریشنوں اور ظالمانہ سلوک کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا لیکن عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے اس سنگین بحران پر کوئی توجہ نہ دیا ـ

Exit mobile version