Homeخبریںآزادی پسند نوجوان بابو مری دوران سفر ایک حادثے میں شہید ہوگئے

آزادی پسند نوجوان بابو مری دوران سفر ایک حادثے میں شہید ہوگئے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق بلوچ جہد آزادی کے سرگرم رکن بابو مری دوران سفر ایک حادثے میں شہید ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بابو مری کے لواحقین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بابو مری گزشتہ ماہ 21 اگست کو دوران سفر ایک حادثے میں شہید ہوگئے ہیں۔

بابو مری بلوچ جدوجہد آزادی کے ایک سرگرم رکن تھے اور فکری طور پر ایک پختہ نظریاتی اور سنجیدہ کارکن کی حیثیت سے انھوں نے بلوچ قومی تحریک میں اپنا فرض بخوبی نبھایا۔

واضح رہے بابو مری شہید عبدالواحد مری اور شہید قاسم اسد مری کے بھائی ہیں جو پہلے قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوگئے ہیں۔

ان کے بھائی شہید عبدالواحد مری 6 جنوری 2002 میں قلات میں اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں دوران فوجی بربریت شہید ہوگئے تھے۔

جبکہ دوسرا بھائی شہید قاسم اسد مری کو کوئٹہ نیو کاہان میں فورسز نے اس وقت شہید کردیا جب وہ گھر کے نزدیک مین شاہراہ پر کھڑے تھے جہاں فوج نے شہید اسد مری اور ان کے ساتھ ایک دوسرے بلوچ نوجوان کو اغواء کرنے کی ناکام کوشش میں انہیں وہیں عام شاہراہ پر گولی مار کر شہید کردیا۔

اسطرح شہید بابو مری اور ان دو نوجوان بھائیوں نے مختلف اوقات اور مقامات پر بلوچ قومی تحریک میں اپنے خون کا نزرانہ پیش کردیا۔

اس سے قبل بھی شہید بابو مری کے چچا نورا مری 2001 میں قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری اغواء ہوئے تھے جو سالوں تک پاکستانی عقوبت خانوں میں جبرو تشدد سہنے کے بعد رہا ہوئے تو وہ قوت گویائی سے محروم ہو چکے تھے اور ان کے ہاتھ پاؤں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا. کچھ عرصے اسی طرح بیماری اور مفلوج حالت میں زندہ رہنے کے بعد وہ بھی وفات پا گئے۔

خیال رہے اٹھائیس سالہ بابو مری کی پیدائش 1992 میں ہلمند کے مری کیمپ میں فیضا مری کے گھر میں اس وقت ہوئی جب فیضا مری بلوچ تحریک آزادی کے رہنما نواب خیربخش مری کی قیادت میں ہزاروں بلوچوں کے ہمراہ افغانستان میں جلاوطن تھے۔

جس طرح بابو مری کی پیدائش دوران ہجرت ہوئی اسی طرح ان کی شہادت بھی بلوچ سرزمین سے دور غلامی کی زندگی سے نجات اور اپنے قوم کیلیے ایک آزاد سماج کی جدوجہد کے دوران ہوا۔

Exit mobile version