کوئٹہ (ہمگام نیوز)اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں دنیا بھر کے مقبوضہ خطوں سمیت پورے معاشرے کو تعلیم تک منصفانہ رسائی یقینی بنانے کیلئے ہنگامی اقدام اٹھائیں،یونیسیف کی جانب سے تین اعشاریہ ایک بلین ڈالر امداد کی حالیہ اپیل میں مقبوضہ بلوچستان کے تباہ حال افراد خصوصاً بچوں کا ذکر شامل نہ کرنا ہمارے لئے تشویشناک ہے عالمی برادری جنگ زدہ بلوچستان کی طرف توجہ دیں ،حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی اور نقل کو الوداع کہنے کے دعوے عوام اور عالمی برادری کے گمراہ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں مقررین نے ان خیالات کا اظہار نیوکاہان کوئٹہ میں تعلیم کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر دنیا بھر میں مقیم انسانوں کو سماجی پس منظر،جنس،مذہب یا عمر کی وجہ سے تفریق کا نشانہ بنانے سے روکنے کی ضمانت دیتا ہے اور تعلیم کو بنیادی انسانی حقوق کے طور پر تسلیم کرنے پر زور دیتا ہے اس حوالے سے 2000میں اقوام متحدہ کی جانب سے منعقد ہونے والی ورلڈ ایجوکیشن فوروم میں اتفاق کیا گیا کہ 2015تک دنیا بھر میں مقیم ہر بچے کو پرائمری سطح تک تعلیم ممکن بنایا جائے گایونیسکو کے طرف سے ’’تعلیم سب کیلئے‘‘ کے پروجیکٹ میں بنیادی تعلیم کو مفت اور تمام بچوں تک یقینی بنانے کی ضمانت دی گئی مقررین نے کہا کہ عالمی برادری عرصے سے یہ تسلیم کرچکی ہے کہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں اقوام متحدہ کے دوسرے ہزاریے کے اہداف میں دنیا بھر کے تمام انسانوں کو بنیادی تعلیم مہیا کرنا شامل ہے مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ جیسا عالمی ذمہ دار ادارہ اپنے اس اہداف کے حصول کیلئے بلوچستان جیسے مقبوضہ خطوں میں کتنی کوششیں کررہی ہے تعلیم جیسے زیور سے محروم پسماندہ اور مقبوضہ خطوں میں تعلیم کے فروغ کیلئے براہ راست سول سوسائٹی تک رسائی حاصل کی گئی ہے یا کہ صاحبان اقتدار کے بلند و بانگ دعوؤں پر اکتفا کرکے کسی بھی مانیٹرنگ پالیسی کے بغیر اپنے اہداف حاصل کرنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں انہو ں کے کہا کہ یو نائیٹڈ نیشن اس حقیقت کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی غیر دستوری حکومت یا قابض ریاستیں اس قابل نہیں ہونگی کہ وہ تعلیم یافتہ اکثریت کا مقابلہ کرسکیں اس حقیقت کے ماننے کے بعد عالمی ادارے کا یہ خاص ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطوں میں تعلیمی پروگرام کو براہ راست مانیٹر کریں اور سول سوسائٹی کے ذریعے اپنے اہداف کے حصول کو ممکن بنانے کی کوشش کریں کیونکہ تجزیہ نگاروں کے خیال میں تعلیم سے نہ صرف شخصیت میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ انسان کو سیاسی طور پر بھی متحرک و سرگر م رکھتی ہے جوکہ ہمیشہ حکمرانوں کے مفاد میں نہیں رہی بلکہ مقبوضہ خطوں کے باسیوں کیلئے تعلیم کے فروغ کو کسی بھی قیمت پر ممکن ہونے نہیں دیا جائے گا مقررین نے کہا کہ حالیہ دنوں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ یونیسیف نے باسٹھ ملین بچوں کے نت نئے انسانی بحرانوں کے شکار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے تین اعشاریہ ایک بلین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے اس اپیل میں شام میں جاری جنگ،افریقہ میں پھیلنے والے ایبولا وائرس اور یوکرائن تنازعے کا ذکر شامل ہے مگر مقبوضہ خطوں باالخصوص بلوچستان کے تباہ حال لوگوں خصوصاً بچوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جوکہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے انہوں نے کہا کہ یونیسیف کے ہنگامی پروگرا م کے ڈائریکٹر افشاں خان کے بقول اس امداد کا 20فیصد حصہ تعلیم کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی ہم امید رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنی عالمی، اخلاقی او ر ادارتی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مقبوضہ بلوچستان کی جانب ضرور توجہ دے گی مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی اور نقل کو الوداع کہنے کے دعوؤں میں ذرا برابر سچائی نہیں کیونکہ ڈاکٹر مالک گورنمنٹ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے نہیں بلکہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے بیساکیوں کے سہارے قائم ہوئی ہے بلوچ دشمن قوتوں اور ان کے ہم پلہ و ربڑ سٹیمپ عناصر نے آج تک جتنے نعرے لگائے ان میں ذرا برابر بھی حقیقت نظر نہیں آئی خوشنما نعروں کا مقصد لوگوں اور عالمی رائے عامہ کو بیوقوف بناکر مسئلہ بلوچستان سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کے سوا کچھ نہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کے جھوٹے دعوؤں اور زمینی حقائق کو پرکھنا کسی بھی ذی شعور انسان کیلئے مشکل نہیں اگر واقعی حکومت بلوچستان میں تعلیم عام کرنا چاہتی ہے تو بلوچستان کے طول وعرض میں بلوچ پروفیسرز،اساتذہ کرام،لیکچرارز اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو چن چن کر اغواء کرنے اور ان کو دوران حراست قتل کرکے ان کی لاشیں کیوں پھینکی جارہی ہیں دنیا کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہئے کہ قابض پاکستانی ریاست کو بلوچستان کی ضرورت تو ضرور ہے مگر بلوچوں کی نہیں،مقررین نے کہا کہ عالمی اداروں سے وابسطہ نمائندوں اور عالمی ذرائع ابلاغ کو کھلی دعوت دیتے ہیں کہ وہ کوئٹہ کے نواح میں واقع نیوکاہان کا دورہ کریں تو انہیں تعلیم،صحت سمیت بنیادی انسانی ضروریات زندگی کے تمام تر چیزوں کی فراہمی کے حوالے سے زمینی حقائق کا خود بخود اندازہ ہوگا مقررین نے آخر میں کہا کہ دنیا بھر میں تعلیم عام کرنے اور اقوام متحدہ کو تعلیمی حوالے سے اپنے اہداف کے حصول کیلئے عالمی سطح کی ایک مضبوط ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے مقبوضہ خطوں سمیت پورے معاشرے میں تعلیم کی منصفانہ رسائی ممکن بنائی جاسکتی ہے تقریب نیوکاہان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی طرف سے علاقے کے لوگوں اور والدین کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہی دینے اور اقوام عالم کی توجہ بلوچستان کے تعلیمی صورتحال کی جانب دلانے کیلئے منعقد کی گئی جس میں علاے کے نوجوانوں،بررگوں،قبائلی عمائدین اور سول سوسائٹی سے وابسطہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔