سه شنبه, دسمبر 24, 2024
Homeخبریںطالبان6ماہ جنگ بندی ونئی ممکنہ نگران حکومت میں اپنے نمائندے نامزد کرے:زلمے...

طالبان6ماہ جنگ بندی ونئی ممکنہ نگران حکومت میں اپنے نمائندے نامزد کرے:زلمے خلیل زاد

دبئی (ہمگام نیوز ڈیسک) افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں جاری ان مذاکرات میں امریکی حکام اور افغان طالبان کے علاوہ افغان حکومت، پاکستان، سعودی عرب اور میزبان ملک عرب امارات کے نمائندے بھی شریک ہیں۔افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان متحدہ عرب امارات میں مذاکرات منگل کو دوسرے دن بھی جاری ہیں۔متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی حکام اور افغان طالبان کے علاوہ افغان حکومت، پاکستان، سعودی عرب اور میزبان ملک کے نمائندے بھی شریک ہیں۔مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کی جارہی ہے۔متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں جاری ان مذاکرات میں امریکی حکام اور افغان طالبان کے علاوہ افغان حکومت، پاکستان، سعودی عرب اور میزبان ملک کے نمائندے بھی شریک ہیں۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کے بارے میں ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان نمائندوں کی پیر کو امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے علاوہ سعودی عرب، پاکستانی اور اماراتی حکام سے بات چیت ہوئی ہے جو منگل کو بھی جاری رہیگی۔طالبان ترجمان کے مطابق مذاکرات میں افغانستان میں قیامِ امن اور تعمیرِ نو، بقول طالبان کے “قابض افواج” کی افغانستان سے انخلا اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی “فوجی کاروائیوں” کو روکنے کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق طالبان ذرائع نے بتایا ہے کہ فریقین نے مذاکرات میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور افغانستان میں غیر ملکی افواج کے مستقبل کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے۔افغان طالبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی وفد طالبان پر چھ ماہ کے لیے جنگ بندی اور مستقبل میں افغانستان کی ممکنہ نگران حکومت میں اپنے نمائندے نامزد کرنے پر زور دے رہا ہے۔مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کر رہے ہیں۔جبکہ افغان حکومت کے ترجمان ہارون چغان سوری کے مطابق افغانستان کی حکومت کا ایک وفد بات چیت میں شرکت کے لیے ابوظہبی پہنچا ہے۔ٹوئٹر پراپنے پیغام میں ترجمان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے اعلیٰ نمائندے عبد السلام رحیمی کی سربراہی میں افغان مذاکراتی ٹیم ابوظہبی پہنچ گئی ہے۔ تاکہ وہاں طالبان نمائندوں سے براہِ راست بات چیت کر سکے۔امریکہ کی جانب سے امن مذاکرات میں تیزی رواں سال ستمبر سے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق سفارت کار زلمے خلیل زاد کو افغانستان میں مفاہمت کے لیے اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا۔زلمے خلیل زاد اب تک پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، قطر اور روس سمیت خطے کے کئی ممالک کے دورے کرچکے ہیں جب کہ انہوں نے طالبان کے نمائندوں سے بھی قطر میں کم از کم دو بار بات چیت کی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ آئندہ برس افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ چاہتا ہے۔ امریکہ نے طالبان کے ساتھ اس براہِ رست بات چیت کا خیر مقدم کیا ہے لیکن امریکی حکام نے حالیہ مذاکرات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز