کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے بلوچستان میں پاکستان جانب سے انسانی حقوق کے پامالیوں پرمبنی ماہ مئی کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے مہینے میں پاکستانی فورسز کی ظلم و جبر کا تسلسل نہ صرف جاری رہا بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوا ہے۔دل مراد بلوچ نے کہا کہ اس مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پچیس سے زائد آپریشن کیئے جن میں 49افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، اسی ماہ39 نعشیں ملیں، جس میں 18 بلوچ فرزند شہید ہوئے جبکہ 11 افراد کے قتل کے محرکات سامنے نہیں آ سکے، دس لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی جس میں 9 لاشیں وہ بھی تھیں جنہیں فورسز نے مستونگ میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا، حقیقت میں یہ لوگ پہلے سے فورسز کے حراست میں تھے جنہیں ایک جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ اسی ماہ 7 افراد بازیاب ہوئے جنہیں گذشتہ ماہ فورسزنے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔ فوجی آپریشنوں میں فورسز نے پچاس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی، نہتے لوگوں، خواتین اور بچوں پر تشدد بھی حسب سابق جاری رہے۔انہوں نے کہا کہ اس مہینے لاپتہ ہونے والوں معصوم بچوں سے لے کر خواتین اور بیٹیاں شامل ہیں گوادر سے ایک بلوچ ماں بی بی عائشہ زوجہ اللہ بخش اور ان کی دو بیٹیاں بی بی مہتاپ اور 16سالہ کی نائلہ بنت اللہ بخش کو حراست میں لے کرلاپتہ کرکے فوجی کیمپ منتقل کیا گیا، بی بی عائشہ کے شوہر پہلے سے فوج کے حراست میں ہیں یہ خاندان کیچ کے علاقے شاپک کے باشندے ہیں اور یہاں فوجی آپریشن اور بربریت سے تنگ آکر جبری نقل مکانی کرکے گوادر منتقل ہوئے تھے۔ دو دن اس خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کے بعد رہا کردیا گیا جبکہ ان کے شوہر ابھی تک لاپتہ ہیں۔دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان نے جنگل کا قانون رائج کیا ہے، پاکستانی فوج اورخفیہ ایجنسیاں بدمست ہاتھی کی طرح دندناتے پھررہے ہیں، قانون، انسانی اور قومی اقدار ان کے نزدیک کوئی اہمیت و معنی نہیں رکھتے ہیں گذشتہ انیس سال سے مظالم و بربریت پیہم جاری ہے کسی بھی مرحلے پر ان میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ مسلسل یہ واضح کرتا چلا آیا ہے کہ بلوچستان میں ایک انسانی المیہ اور انسانی بحران جنم لے چکا ہے، یہاں انسانیت سسک رہا ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں لیکن اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کے نوٹس نہ لینے کی وجہ سے یہاں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا بلوچستان میں مکمل میڈیا بلیک آؤٹ ہے، پاکستان کے نام نہاد ”آزاد“ میڈیا یک طرفہ پاکستانی بیانیہ اور بلوچ دشمنی کی تشہیر پر معمور ہے اور عالمی میڈیا کے نظروں سے بلوچستان ابھی تک اوجھل ہے جس کی وجہ سے یہاں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور سسکتی انسانیت کی چیخیں یہاں دب جاتی ہیں۔دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے فوری طورپر مداخلت کریں۔