کوئٹہ(ہمگام نیوز )جہاں علم، سچائی اور شعور کی بات ہوتی ہے وہاں کتاب سب سے بڑا حوالہ بنتا ہے ہمارا مذہب، ہماری تاریخ اور تہذیب کاسفر ہمیں کتاب کے ذریعے حاصل ہوا ہے، جو معاشرے اپنے عالموں اور دانشوروں کی کتابیں پڑھتے ہیں، کتاب سے محبت کرتے ہیں وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں، ہمارا ادیب، شاعر سچ کا علمبردار ہوتا ہے ، وہ سیاست اور سیاستدانوں کے لئے رہنمائی کا کردار ادا کرتا ہے،یہ سارا عمل کتاب کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہارع اکادمی ادبیات کی جانب سے کتابوں کے عالمی دن کے موضوع پر منعقدہ ادبیر تقریب میں معروف سماجی شخصیت اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کیا۔تقریب میں ممتاز اہل قلم منیراحمد بادینی، سرور جاوید، آغا گل، وحید زہیر، وائس چانسلر تربت یونیورسٹی ڈاکٹر رزاق صابر، عمر گل عسکر، محسن شکیل، پناہ بلوچ، نورخان محمد حسنی، غزالہ تبسم، امرت مراد، آرزو ریارتوالہ، نورین لہڑی، سرور خان، عارف ضیاء، اکبر ساسولی، ڈاکٹر عبدالرشید، نیل مومل، ساجد نبی بزدار، رازق ابابکی، ڈاکٹر سلیم کرد، عبدالغفور ساسولی، نذرحسین زمرد اور دیگر نے شرکت کی۔ تقریب میں بلوچستان کی ادبی تنظیموں نے اپنی کتابوں کے اسٹال لگائے۔ اس موقع پر اہل قلم نے بلوچستان میں کتابوں کی اہمیت اور کتاب کلچر کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی اور ہمارے تعلیمی اداروں میں کتابوں کو رواج دینے اور قاری کی تعداد میں اضافے کے لئے تجاویز پیش کیں، ڈاکٹر شمع اسحاق نے اس موقع پر حکومتی اقدامات کا اعادہ کیا اور اہل قلم کی تجاویز کو ارباب اختیار تک پہنچانے کا وعدہ کیا اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی جسے اہل قلم نے ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔