کوئٹہ (ہمگـام نیوز)
کوئٹہ میں لگائے گئے بلوچ لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4614 دن ہوگئے.
آج وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ پر اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں نصیر آباد نیشنل پارٹی کے سینئر عہدیداران محمد رفیق کھوسہ، محمد نواز کھوسہ، اظہر کھوسہ نے لاپتہ افراد شہدا کے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی.
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ما ما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں قبضہ گیر پاکستان اپنے غیر آئینی اور غیر قانونی قبضہ کو طول دینے کے لیے تشدد کے ذریعے لواحقین کے پر امن جدوجہد کو ختم کرنے کے لیے غیر انسانی حرکات پر عمل پیرا ہے. تشدد کرو مارو پھینکو کی پالیسی کے تحت یہ ذمہ داری ابھی سی ٹی ڈی کو سونپا گیا ہے جو لاپتہ افراد کو جعلی مقابلہ کر کے دہشتگرد قرار دے کر لاشوں کو ویرانوں میں پھینک دیتا ہے جتنے بھی بلوچوں کی مسخ لاشیں ملی ہیں وہ سب لاپتہ افراد کے تھے. جن کا نام ہمارے فہرستوں میں درج ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ گھروں پر ریاستی فورسز کی یلغار معمول کی بات ہے فصلوں کو جلانا اور مال مویشیوں کی لوٹ مار کا کوئی حساب نہیں.
انہوں نے کہا دانشور وکلاء ڈاکٹر طلبا ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے بلوچ خواتین بھی ریاستی زندانوں میں اذیتیں سہہ رہی ہے اور بعض ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں معصوم بچے بھی ریاستی درندگی سے نہیں بچ پائے .
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ لوگوں کو اٹھا کر غائب کرنے اور انکے مسخ شدہ لاشوں کے پیچھے مخبروں کا بھی ہاتھ ہے، مخبر کا تعلق کسی بھی پیشے سے ہو یا کسی بھی قوم سے جو مخبری کرتا ہے اس کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے جو کسی کا بھی بھائی بیٹا یا باپ ہی کیوں نہ ہو ـ