یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریںبلوچ آزادی پسند پاکستان کے خلاف اسرائیل کی مدد چاہیتے ہیں: دی...

بلوچ آزادی پسند پاکستان کے خلاف اسرائیل کی مدد چاہیتے ہیں: دی یروشلم پوسٹ

یروشلم( ہمگام نیوز) معروف اسرائیلی اخبار دی یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے بلوچ قوم پرست رہنما پاکستان کے خلاف اسرائیل سے مدد چاہتے ہیں۔ اخبار نے اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ اسرائیل کے بیشتر باشندے نہیں جانتے کہ پاکستان میں بلوچستان نام کا کوئی صوبہ ہے جو رقبے کے لحاظ سے یورپ کے کئی ممالک سے بڑا ہے تاہم پاکستانی اخبارات میں آئے روز ایسی خبریں شائع ہوتی ہیں کہ اسرائیل پاکستان کے بلوچ علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ ماضی میں بلوچستان کے قوم پرست سوویت یونین کے کیمونزم سے متاثر رہے ہیں اور اسی حوالے سے وہ فلسطین کی قومی تحریک کے لئے بھی وہ نرم گوشہ رکھتے تھے تاہم گزشتہ سات دہائیوں میں حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ گزشتہ برس جولائی میں حربیار مری جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ ہیں، نے اپنی ایک تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اس بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں کردوں کی آزادی کی حمایت کی تھی۔ حربیار مری نے کہا تھا کہ جس طرح مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے کردوں کے آزاد وطن کی ضرورت ہے بالکل اسی طرح پاکستان میں خصوصاً بلوچستان میں امن کے لئے بلوچوں کو بھی آزاد وطن ملنا چاہئے۔ ان کی اس بات کو اس امر کا اشارہ سمجھا جارہا ہے کہ آزاد بلوچستان کے لئے انہیں اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، مری کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزاد بلوچستان اقوام عالم کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے گا اور ان میں اسرائیل بھی شامل ہے۔ مری نے اپنی تقریر میں پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کو بھی دنیا کے لئے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہے۔ اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ دو سال قبل بلوچستان کے ایک اور جلاوطن رہنما خان سلیمان داﺅد نے دی ٹاور میں لکھے گئے ایک مضمون میں کہا تھا کہ اسرائیل اور بلوچستان کا اتحاد دونوں کے باہمی مفاد میں ہے۔ خان داﺅد کا کہنا تھا کہ جس طرح ایران کا ایٹمی طاقت نہ بننا اور پاکستان کا کمزور رہنا اسرائیل کے مفاد میں ہے اسی طرح یہ بلوچوں کے مفاد میں بھی ہے کیونکہ وہ آزادی چاہتے ہیں۔ خان سلیمان داﺅد آج کل برطانیہ کے شہر کارڈک میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بلوچ عوام پورے خطے میں واحد سیکولر قوم ہے جو پاکستان اور ایران کے شدت پسند نظریات کے خلاف ہیں۔ اسی مضمون میں انہوں نے تل ابیب کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اگرچہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ اسرائیل بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے تاہم پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یقین ہے کہ ان علیحدگی پسندوں کے پیچھے اسرائیل، بھارت اور امریکا کا ہاتھ ہے جو گوادر بندرگاہ اور پاکستان کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ بلوچوں کی اسرائیلی ریاست کے لئے ہمدردی کے جذبات تو نئی بات ہیں، اس سے قبل پاکستان کے بنیاد پرست عناصر ہمیشہ سے ہی اسرائیل کے خلاف رہے ہیں، یہاں تک کہ 1998میں پاکستان نے جب ایٹمی تجربات کئے تھے تو ملک کے بڑے شہروں کی سڑکوں پر بنیاد پرستوں نے جو جلوس نکالے اس میں پاکستانی میزائلوں کی نقلیں اٹھارکھی تھیں جن پر بھارت، امریکا اور اسرائیل کے نام لکھے تھے۔ –

یہ بھی پڑھیں

فیچرز