لندن(ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں ایرانی فورسز کی نہتے بلوچوں پر فائرنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے 1928 سے بلوچستان پر بزور طاقت قبضہ کیا اور اس وقت سے بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے ـ
بلوچ قوم کو قومی شناخت سے محروم رکھنے کے لیے بلوچوں کی ثقافت، زبان اور اجتماعی سوچ پر قدغن لگائے اور بلوچ قوم کو مختلف طریقوں سے زیرنگین رکھا۔
ایرانی مذہبی انقلاب کے بعد بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی گئی۔ایک طرف بلوچ نوجوانوں کو بے بنیاد الزامات لگا کر پھانسی دی جارہی ہے تو دوسری طرف ایران بلوچستان کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد اب بلوچستان کے نام کو مٹانے کے درپے ہے۔
اسی جبر و تشدد کی مروجہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے ایرانی پولیس کے ایک آفیسر نے کچھ دنوں پہلے ایک بلوچ نوجوان لڑکی کو تحقیقات کے نام پر گررفتارکر کے اسکے ساتھ زیادتی کی جس کے بعد بلوچستان بھر میں اس گھناؤنے اور قبیح عمل کے خلاف ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے جو برسوں سے گھٹن کے ماحول میں رہتے ہوئے بلوچوں کی طرف سے ایرانی غلامی کے خلاف ایک فطری رد عمل ہے اور ایرانی قابض فورسز نے نہتے بلوچ مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس سے اطلاعات کے مطابق تین درجن سے زائد افراد شہید اورسیکنڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
فری بلوچستان موومنٹ ایران اور پاکستان دونوں قابض ممالک پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کی جدوجہد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی چاہے دونوں دشمن ممالک بلوچوں پر کتنے ہی ظلم کے پہاڑ کیوں نہ توڑیں۔
تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ قابض کی جبر و استبداد تا دیر قائم نہیں رہ سکتی آج ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے لوگ اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جوکہ ایک حوصلہ افزا عمل ہے اور فری بلوچستان موومنٹ ایرانی او پاکستانئ مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی آزادی کی آواز کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کی کوشش کرے گا ـ
فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ایرانی رژیم کی تبدیلی قوموں کے مسائل کا حل نہیں۔ بلوچستان و کردستان اور الاحواز سمیت دوسرے غیر فارسی اقوام کی سرزمین پر ایران نے قبضہ کیا ہےاور جب تک ایران ان کی سرزمین پر قابض رہے گا یہاں مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ وقتی طور پر دبائے جائنگے۔ بلوچ قوم کا مسئلہ انتظامی مسلہ نہیں بلکہ یہ مسلہ قومی غلامی کا مسلہ ہے