اسلام آباد (ہمگام نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنے کارکنان اور قائدین کی غیرقانونی گرفتاریوں اور اغواء کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ہمارے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل اسد عمر کو قید میں ڈالے ایک ہفتے سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے، اسی طرح عدالتی احکامات کے باوجود صحافی عمران ریاض خان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا اور ان پر تشدد کی مصدّقہ اطلاعات ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں اپنی خواتین قائدین، کارکنان اور اپنے قائدین اور کارکنان کی اہلِ خانہ خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ شہریار آفریدی کی اہلیہ کو کیسے قید کیا جاسکتا تھا؟ واضح طور پر یہ لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اپنے آئینی حقوق کیلئے کھڑے نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی سابق وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری سے روا رکھے جانے والے سلوک اور انکی صاحبزادی پر مرد پولیس اہلکاروں کے حملے کے بارے میں جان کر میں نہایت دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز چترالی کو ضمانت دیے جانے کے باوجود انہیں اڈیالہ جیل کے اندر سے اغواء کیا گیا اور تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر شیریں مزاری کے چلّانے کی آوازیں سنائی دیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری خواتین کارکنان سے کئے جانے والے وحشیانہ سلوک، جس کے ویڈیو شواہد بھی مسلسل سامنے آرہے ہیں نہایت قابلِ نفرت و مذمت ہے، ہماری بہت سی خواتین اراکینِ قومی اسمبلی، کارکنان اور حمایتیوں کو نہایت غیرانسانی حالات میں ملک بھر کی جیلوں میں ٹھونسا جارہا جہاں وہ پولیس کی زیادتیوں کی زد میں ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ اس فسطائی حکومت کی جانب سے ان خواتین شہریوں کا اغواء اور ان سے کیا جانے والا بہیمانہ سلوک انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہی نہیں بلکہ ہمارے کلچر اور اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے، ان تمام خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

انہیں پیہم قید میں رکھنا نِری بےحسّی ہے۔ میں یہ سارا معاملہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں۔