تہران (ہمگام نیوز) ایک عدالت نے بدھ کے روز ایرانی گلوکار اور لبرل خیالات کے حامل سمجھے جانے والے توماج صالحی کو سزائے موت سنائی ہے۔ صالحی تقریبا ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے جیل میں قید ہے۔

33 سالہ صالحی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب مہسا امینی نامی بائیس سالہ ایرانی لڑکی کو لباس سے متعلق ایرانی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایرانی پولیس نے گرفتار کیا اور اسی دوران اس کی ہلاکت ہوجانے پر ستمبر 2022 میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

ایران کے طول وعرض میں پھیل جانےوالے ان ہنگاموں کے دوران سینکڑوں لقمہ اجل بن گئے۔ جن میں بیسیوں سرکاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شامل تھے۔ اب تک 2022 کے مظاہرین میں سے نو کو پھانسی کی سزا دی جا چکی ہے۔

بدھ کے روز صالحی کو ایران کی ایک مقامی عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔ تاہم صالحی کے وکیل امیر رئیسین نے کہا ہے کہ ماتحت عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔ اس لئے ہم اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

صالحی کو زمین پر فساد پھیلانے ۔بغاوت اور امن عامہ کو نقصان پہنچانے کے لئے جتھے اکٹھے کرنے کے الزامات اور لوگوں کو اکسانے کے الزام کے تحت سزا دی یے۔ تاہم ان کے وکیل نے اس سزا کو سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف قرار دیتے ہیں۔

صالحی کی وکیل اس سزا کے خلاف اعلی عدالتوں میں اس فیصلے کو چیلنج کر نے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ان کے موکل کی سزائے موت سپریم کورٹ میں ختم ہو جائے گی۔