Homeخبریںبرطانوی شہریوں کے ٹیکس کی رقم بلوچ نسل کشی میں استعمال ہو...

برطانوی شہریوں کے ٹیکس کی رقم بلوچ نسل کشی میں استعمال ہو رہی ہے۔ بی این ایم کا برمنگھم میں آگاہی مہم

لندن (ہمگام نیوز) برطانوی شہریوں کے ٹیکس سے جمع کی گئی رقم بلوچ نسل کشی میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ بات بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے ایک آگاہی مہم کے سلسلے کے تحت برمنگھم میں برطانوی شہریوں کو بتائی گئی۔

بی این ایم کے آگاہی مہم کے دوران شہریوں سے فردا فردا رابطہ کیا گیا۔شہریوں اور سیاحوں میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے جن میں بلوچ تحریک آزادی اور بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں انھیں معلومات فراہم کی گئیں۔

بی این ایم کی طرف سے برطانوی شہریوں کو کہا گیا کہ انھیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ ان کے ٹیکس سے جمع کی گئی رقم سے برطانوی حکومت پاکستان کو امداد فراہم کر رہی ہے جو سیلاب زدگان ، ضرورت مندوں کی مدد اور دیگر تعمیری کاموں میں استعمال ہونے کی بجائے بلوچ قوم کی نسل کشی میں استعمال ہو رہی ہے۔

انھوں نے شہریوں کو کہا کہ وہ اپنی حکومت اور پارلیمانی نمائندگان کے سامنے اس سوال کو اٹھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ٹیکس کی رقم انسانیت کے خلاف استعمال نہ ہو۔

بی این ایم کے کارکنان نے شہریوں اور سیاحوں کو بلوچستان کے بارے میں بتایا کہ وہاں پاکستانی فوج انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ پاکستان نے بلوچستان پر قبضے کے بعد بلوچ قوم کو آزادی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کیا ہے۔

انھوں نے کہا بلوچستان کے ساحل و وسائل اور زمین پر بلوچ قوم کے اختیار کو سلب کرکے ’چین ‘ کی شراکت سے ان وسائل کو بلوچ قوم کی بجائے ریاست پاکستان اور چین کے مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔بلوچ قوم کی معاشی اور سماجی ترقی پر سرمایہ کاری نہیں ہو رہی بلکہ بلوچ قوم کو ان کے فطری ذرائع معاش سے بھی محروم کیا گیا ہے۔ چینی ٹرالرز کو ماہی گیری لائسنز فراہم کیے گئے ہیں جنھوں نے سمندری حیات کی نسل کشی کرکے سمندر کو بانجھ بنا دیا ہے، مقامی ماہی گیر قرضوں کی جال میں بری طرح پھنس کر بھوک اور بے روزگاری کا شکار ہیں۔

انھوں نے کہا بلوچ قوم سے ان کی آزادی چھیننے کے بعد انھیں صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات سے بھی محروم کیا گیا۔ بلوچستان میں جس ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے جو حقائق کے برعکس ہے۔ گوادر جسے سی پیک پروجیکٹ کا دل کہا جاتا ہے وہاں لوگوں کی معمولی بیماریوں کا بھی علاج نہیں ہوتا۔ بلوچستان میں وبائی امراض کی روک تھام کے اقدام نہ ہونے کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ناقص سڑکیں سالانہ سینکڑوں اموات کا باعث ہیں اور بلوچستان کے طالب علم تعلیم کے سلسلے میں دور دراز کے علاقوں میں جانے پر مجبور ہیں۔جبکہ پاکستان مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی امداد کو بھی بلوچ قوم کے بہتری کے لیے خرچ کرنے کی بجائے بلوچ قوم کے خلاف استعمال کرتی ہے۔

بی این ایم کی طرف سے برطانوی شہریوں اور عالمی برادری سے کہا گیا کہ ان کی مدد اور توجہ سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

یہ ’ بلوچ جدوجہد کی سچائی‘ کے عنوان سے جاری بی این ایم یوکے چیپٹر کے آگاہی مہم کی آخری کڑی تھی جو کامیابی کے ساتھ برمنگھم میں اختتام پذیر ہوئی۔اختتامی مہم اسٹاف فورڈ شائر یونٹ کے زیر اہتمام انجام دی گئی۔ مذکورہ آگاہی مہم کا پہلا دوسرا اور تیسرا مرحلہ برطانوی شہروں لندن، لیڈز، نیوکاسل، کیمبرج اور مانچسٹر میں منعقد کیےگئے تھے۔

Exit mobile version