Homeخبریںبلوچ طلباء کو تسلسل کے ساتھ جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا بلوچ...

بلوچ طلباء کو تسلسل کے ساتھ جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا بلوچ نسل کشی کے مترادف ہے۔ بی ایس ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے حالیہ دنوں بلوچستان بھر اور ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ گزشتہ دنوں درجنوں بلوچ طلباء و نوجوانوں کو ماورائے عدالت گرفتار کر کے لاپتہ کردیئے گئے ہیں، جبکہ لواحقین کو اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنے سے انکے سامنے کافی مشکلات اور رکاوٹیں کھڑے کئے جا رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ خضدار سے اسٹوڈنٹس رہنما فضل یعقوب بلوچ کو انکے گھر سے اغوا کرکے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل انکے بتھیجے اور سرگودھا یونیورسٹی کے طالب علم شمس بلوچ کو بھی خضدار سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بغیر کسی جرم کے بلوچ نوجوانوں کو جبراً اُٹھا کر لاپتہ کرنا غیر قانونی و غیر انسانی عمل ہے۔ بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں پر نام نہاد سیاسی پارٹیوں کی خاموشی اس جرم میں برابر شریک ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ رواں ماہ کوئٹہ، خضدار، گوادر، تربت اور کراچی سمیت بلوچستان بھر سے درجنوں بلوچ طالبعلموں کو لاپتہ کردیا گیا ہے جسکے بعد نوجوانوں میں مزید بے چینی اور خوف کی لہر نے جنم لی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون و آئین کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان میں مظالم کو ڈھائی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب ریاستی مشینری ان مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے مختلف ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے مشکلات میں مزید اضافہ کرنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بیان کے آخر میں تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں میں اضافے کی وجہ سے پہلے ایک انسانی بحران جنم لے چکا ہے اور اس میں کمی لانے کے بجائے تواتر کے ساتھ شدت لانا افسوس ناک و تشویش ناک عمل ہے جس سے بلوچ نوجوان زہنی کوفت میں مبتلا ہو کر انکے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت وقت اور متعلقہ ادارے بلوچ نوجوانوں کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے لاپتہ بلوچ طلباء کے لواحقین کو انصاف فراہم کریں۔

Exit mobile version