Homeخبریںتربت میں آئے ہوئے بلیدہ زامران سے جبری لاپتہ افراد کا دھرنا...

تربت میں آئے ہوئے بلیدہ زامران سے جبری لاپتہ افراد کا دھرنا دوسری جاری۔

تربت(ہمگام نیوز ) بلیدہ زامران سے لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا ڈی سی آفس تربت کے سامنے دوسرے روز میں داخل ،انتظامیہ سمیت اعلی حکام نے ابھی تک باقاعدگی سے مزاکرات نہیں کیاہے۔

دھرنے میں بلیدہ زامران کے علاوہ ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لواحقین پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنے میں شامل ہوگئے ۔

دھرنے سے بلیدہ سے لاپتہ مسلم عارف کی بہن نورجان عارف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انکے بھائی کو گزشتہ سال جون کے مہینے میں اٹھاگیا تھا جو ابتک لاپتہ ہیں،اگر انہوں نے کوئی جرم کیاہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ہم ایک کرب سے گزر رہےہیں، مسلم عارف ایک نو عمر لڑکا ہے اور وہ جماعت نہم کے طالب علم ہیں انہیں لاپتہ کرنا آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے لہذا اسے اور دیگر لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے،انہوں نے کہاکہ بارہا فریاد کرنے کے باوجود ہماری شنوائی نہیں ہورہی ہے ہم نے مجبوراً بلیدہ زامران سے تربت تک لانگ مارچ کیاہے لہذا ہمیں سنا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے ۔

حاصل فقیر داد کی بہن نے کہاکہ حاصل فقیر کو 2ستمبر 2023سے لاپتہ کیا گیا ہے اگر وی قصور وار ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزادی جائے ہم غیر قانونی مطالبہ نہیں کررہےہیں، لیکن جبری طورپر لاپتہ کرنا ہمیں عذاب دینے کے علاوہ کچھ نہیں لہذا ہمیں انصاف فراہم کرکے ہمارے پیارے بازیاب کیے جائیں ۔

بلیدہ سے لاپتہ جان محمد کی بیٹی نے کہاکہ انکے والد کو 2013میں بلیدہ بٹ نادرا دفتر کے سامنے سے اٹھاکر لاپتہ کیاگیا تھا تب میری عمر ایک سال تھی لیکن ابھی تک میرے والد لاپتہ ہیں اور میری عمر 13برس ہے،سال ک ابھی تک والد کی راہ تکتی رہتی ہوں لہذا ہمیں باپ کی شفقت سے محروم نہ کیا جائے اور ہمارے والد کو رہا کیا جائے۔

نوانو زامران سے لاپتہ شہزاد عبید اور داؤد عبدالوھاب کے چچا اور آل پارٹیز کیچ کے ترجمان یلان بلوچ نے کہاکہ شہزاد عبید اور داود عبدالوہاب دو کم عمر نوجوان ہیں انہیں 2مئی 2024کو لاپتہ کیاگیا تھا اس دوران ہم نے ضلعی انتظامیہ سمیت ہر امید کے دروازے پر دستک دی ہے لیکن کہیں سے کوئی مثبت جواب نہیں مل رہاہے ہم نے مجبوراً اب احتجاج کی راہ لی ہے لہذا ہمارا مطالبہ ہیکہ ہمارے جتنے لواحقین ہیں ان سب کو سنا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے جو لوگ لاپتہ ہیں انہیں رہا کیا جائے.لوگوں کو لاپتہ کرنے سے نفرتوں کا بیچ بوکر لوگوں کو ریاست سے متنفر کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے کم عمر لڑکوں کو جبری طورپر اٹھانا آئین کی پاسداری اور ملک سے وفاداری نہیں اگر ایک کم عمر لڑکا کسی چیز میں ملوث ہے یا اس پر شبہ ہے تو انکے والدین کو اسکا اطلاع دی جائے. کھیتوں اور گھروں سے لوگوں کو اٹھانا مسئلے کا حل نہیں۔

آپسر کے رہائشی فاروق سخیداد کی بہن،شےحق کہورخان کی والدہ ،ڈاکٹر رفیق کی فیملی ودیگر نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے پیاروں کو بازیاب کیا جائے جب تک ہمارے نوجوان لاپتہ ہیں ہم دھرنا دیکر بیٹھیں گے اور اس احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔

مقررین نے سیاسی وسماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیاکہ وہ دھرنے میں آکر ہمارے لیے صدا بلند کریں تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔

دھرنے میں بلیدہ زامران کے علاوہ ضلع کیچ کے دیگر علاقوں سے مختلف خاندانوں نے شمولیت اختیار کیا شامل ہیں جنکی تعداد اس وقت 10سےزائد ہے دھرنے سے اظہار یکجہتی کیلئے حق دو تحریک کے ضلعی صدر حاجی ناصر پلیزئی،مولانا نصیر احمد بلوچ،نوید نصیر، بی این پی کے صدیق ساگر ،دادجان رندسمیت دیگر شریک تھے.جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او پجار نے بھی دھرنے کی حمایت کی ہے۔

Exit mobile version