Homeخبریںڈیرہ اللہ یار، درجنوں نہروں کی پشتیں کمزور، علاقے زیر آب آنے...

ڈیرہ اللہ یار، درجنوں نہروں کی پشتیں کمزور، علاقے زیر آب آنے کے خدشات

ڈیرہ اللہ یار (ہمگام نیوز) یو این اے کی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اللہ یار میں حیر دین ڈرین سمیت دیگر درجنوں نہروں کی پشتیں کمزور ہوگئے ہیں، مون سون بارشوں کے سیزن میں شگاف پڑنے اور ملحقہ آبادیوں کے زیرآب آنے کے خدشات بڑھ گئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج 20 جولائی سے بلوچستان میں مون سون بارشوں کا ایک طاقتور اسپیل داخل ہو رہا ہے جسکے باعث نصیرآباد ڈویژن کے جعفرآباد، صحبت پور، اوستہ محمد، نصیرآباد، جھل مگسی و دیگر اضلاع میں موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

مون سون بارشوں میں پٹ فیڈر کینال، کیرتھر کینال اور حیر دین ڈرین سمیت دیگر نہروں میں طغیانی کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والی حیر دین ڈرین سمیت دیگر نہروں کی پشتوں کو تاحال پختہ نہیں کیا جاسکا جسکے باعث متوقع مون سون بارشوں میں حیر دین ڈرین سمیت کینالز اور نہروں کو بڑے پیمانے پر شگاف پڑنے کا اندیشہ ہے۔

سیکریٹری آبپاشی بلوچستان عبدالفتح بھنگر اور محکمہ آبپاشی حکام نے بھی مختلف اوقات میں حیر دین ڈرین سمیت نہروں کا معائنہ کیا اور شگافوں کو پر کرنے سمیت پشتوں کو پختہ بنانے کے لیے محکمہ ایری گیشن اور ڈرینیج کو کروڑوں روپے کے فنڈز بھی جاری کیے گئے تاہم متاثرہ نہروں اور حیردین ڈرین کی پشتوں کو پختہ بنانے اور شگاف پر کرنے کی بجائے خانہ پوری کے لیے چند مقامات پر مٹی ڈال کر کام کاغذی کارروائی میں مکمل کرکے باقی رقم مبینہ طور پر ہڑپ کر لی گئی ۔

دو ماہ قبل بھی پٹ فیڈر کینال سے نکلنے والی ذیلی نہر سم شاخ میں پانی کی ترسیل شروع ہوتے گزشتہ سال کے شگافوں سے پانی ملحقہ آبادی میں داخل ہوگیا تھا اور مقامی افراد کے شدید احتجاج کے بعد ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر محکمہ آبپاشی نے شگافوں کو پختہ طریقے سے بند کرنے کی بجائے مٹی سے بھری بوریاں ڈال کر خانہ پوری کی گئی۔

ان مقامات پر ایک بار پھر شگاف پڑنے اور مقامی آبادی زیرآب آنے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، ڈیرہ اللہ یار کے اللہ آباد محلہ، کبیر آباد محلہ، بھٹی محلہ و دیگر گنجان آبادی کے مکینوں نے ڈپٹی کمشنر جعفرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ مون سون بارشوں کے پیش نظر حیر دین ڈرین اور دیگر نہروں کی پشتوں کو پختہ بنانے اور متوقع سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ مقامی افراد سیلابی صورتحال سے محفوظ رہ سکیں اور بارشوں کا پانی بھی ضائع ہونے کی بجائے کاشتکاری کے کام آسکے۔

Exit mobile version