Homeخبریںایران روس کو ہتھیاروں کی فراہمی بڑھانے کیلئے کام کر رہا: موساد

ایران روس کو ہتھیاروں کی فراہمی بڑھانے کیلئے کام کر رہا: موساد

تل ابیب ( ہمگام نیوز ) فارن انٹیلی جنس سروس کے سربراہ موساد کا کہنا ہے کہ ایران یوکرین میں جنگ لڑنے والے روس کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیلی صدارتی رہائش گاہ پر یہودیوں کے روشنیوں کے تہوار ’’ہنوکہ‘‘ کی تعطیل کے موقع پر گذشتہ روز کی گئی تقریر میں پارنیا نے کہا مقامی پریس رپورٹ کے مطابق ایران روس کو جدید آلات فراہم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس حوالے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

پارنیا نے مزید کہا کہ ہم ایران کے مستقبل کے عزائم کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں، روس کو جدید ہتیھاروں کی ترسیل بڑھا رہا ہے لیکن اس ترسیل کو چھپانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایران کے جھوٹ کے باوجود روس کو ہتھیاروں کی ترسیل پر روشنی ڈالی ہے اور ہم اس سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا موساد کے پاس تہران کے حالات سے متعلق وسیع علم ہے۔ یاد رہے تہران نے اپنے کچھ جوہری ہتھیاروں کو سبوتاژ کرنے اور اپنے سائنسداوں کو قتل کرنے کا الزام موساد پر عائد کیا ہے۔

اکتوبر کے آخر میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئر کی تھی کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں ایرانی ڈرون استعمال ہو رہے ہیں۔

*اسرائیل کی غیر جانبداری*

فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اسرائیل نے ابتدائی طور پر ماسکو کی جانب محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی تعلقات پر زور دیا تھا۔ یاد رہے سابق سوویت یونین کے دس لاکھ سے زائد شہری اسرائیل میں موجود ہیں جبکہ روس نے اسرائیل کے ہمسایہ ملک شام میں اپنی فوج بھی تعینات کر رکھی ہے۔

اس کے بعد اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے یوکرین پر روس کی مسلط جنگ کو بین الاقوامی نظام کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ روسی صدر پوتین نے جمعرات کو خصوصی طور پر یوکرین کے معاملہ پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو سے فون پر بات کی ہے۔

دوسری طرف یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنے ملک پر روس کے حملے کے پیش نظر اسرائیل کی غیر جانبداری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ زیلنسکی کی رائے میں اسرائیل کے غیر جانبدار رویہ نے ہی ماسکو اور تہران میں اتحاد کے قیام کو ممکن بنایا ہے اور اسی وجہ سے روس کو ایرانی ڈرون کی ترسیل ممکن ہوئی ہے۔

اکتوبر میں اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ کی طرف سے منعقد ایک کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا تھا کہ روس اور ایران کا اتحاد اس صورت میں نہ بنتا اگر اسرائیل کے سیاستدان روس کے مقابلے میں یوکرین کی حمایت کے ہمارے مطالبے پر بروقت فیصلہ کرکے ہماری حمایت میں کھڑے ہوجاتے۔

کریملن کو پریشان نہ کرنے کے اسرائیلی فیصلے کی وجہ سے ہی ماسکو اور تہران کے درمیان تعلقات کا فروغ ممکن ہوا ہے۔

*جوہری ایران کی وارننگ*

اوائل دسمبر میں اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے عالمی برادری سے تہران کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ایران دو ہفتوں کے اندر ایٹمی بم حاصل کر سکتا ہے۔

گانٹز نے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ اس نے تل ابیب میں 30 ممالک کے فوجی اتاشیوں کو بتایا ہے کہ ایران اپنی فوجی صلاحیتوں کی تعمیر، توسیع اور مضبوطی جاری رکھے ہوئے ہے۔ آج، اگر ایران ایسا کرنے کا فیصلہ کرے تو وہ دو ہفتوں میں جوہری بم بنانے کے لئے درکار 90 فیصد افزودہ یورینیم کے حصول کے قابل ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے عالمی برادری کو ایران کے خلاف کارروائی کرنے اور ایرانی حملوں اور جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے اتحاد کو مضبوط کرنے، انٹیلی جنس تعاون بڑھانے اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

یاد رہے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ستمبر میں انکشاف کیا تھا کہ ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے جو ہتھیار بنانے کے لیے درکار سطح کے کافی قریب ہے۔

Exit mobile version