Homeآرٹیکلزبابا خیر بخش مری

بابا خیر بخش مری

تحریر۔ ۔ عابدہ بلوچ

اس فانی دنیا سے سبھی نے کوچ کر جاناہے لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو رہتی دنیا تک لوگوں کےلئے زندہ مثال بن جاتے ہیں ۔

 اسی طرح بلوچ قوم کے عظیم لیڈر بابا خیر بخش مری جو اپنی پختہ خیالی ،دلیری اور چٹانوں جیسی مضبوطی کے حامل شخص کو لوگوں نے بابا کا خطاب دیا ۔وہ دنیا میں بسنے والے ہر بلوچ کے بابا ہیں۔

روشن مشعل ہیں جو اندھیروں سے روشنی کی جانب لے جاتا ہے ۔بابا کالیر ات کے بعد ہونے والی ایک روشن صبح کا نام ہے۔

ایک انقلابی لیڈر اپنی زندگی میں کھبی سکون و راحت نہیں دیکھتا وہ ہمیشہ آزادی کی جنگ میں خار دار راستوں سے گزرتے ہوئے کھبی جلا وطنی تو کھبی قید وزندان میں ہوتے ہیں۔ بابا خیر بخش مری جیسے انقلابی لوگوں کے حوصلے پست ہونے کے بجائے چٹانوں جیسی مضبوطی اختیار کرتے گئےجو آج بلوچ قوم کے لئے ایک زندہ مثال ہے ۔

بابا خیر بخش مری نے عام غلاموں جیسی زندگی گزارنے کے بجائے انقلاب کا راستہ چنا اور اپنی زندگی کی راحت و سکون کو قربان کر کے آزادی کا خواب لے کر بلوچ قوم کے لئے میدان میں اترے۔۔

بابا کی شخصیت کو سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں تھی۔وسیع علم رکھنے کی باوجود بابا کی شخصیت میں وہ اکڑ ، غرور کا عناصر پایا ہی نہیں جاتا تھا ۔آپ کا انداز بیاں ایسا تھا لوگ احساس کمتری کے بغیر آپ کے سامنے اپنا نظریہ بیان کرتے۔ آپ ہمیشہ کہتے تھے کہ

حقیقی نیشنلزم کا راستہ انتہائی مشکل اور کٹھن ہے اس راستے پر چلنے کے لئے انگاروں سے گزرنا پڑتا ہے۔۔۔۔

بابا مری کے حوصلے کھبی پست نہ ہوئے بلکہ علیحدہ بلوچ ریاست کے قیام کے لئے ثابت قدمی سے ڈٹے رہے۔

سلیگ ہیریسن بابا کے بارے میں لکھتے ہیں کہ “ان سے زیادہ شائستہ اور دانشور شخص میں نے بلوچوں میں نہیں دیکھا ،اپنے سیاسی نظریات کے آگے وہ اپنے نوابانہ عظمت کو ہمیشہ قربان کرتےآئے،انہوں نےاپنی نوابی پس پشت ڈال کر سیاسی نظریہ کو اہمیت دی۔۔ ۔۔

بابا نے جدوجہد اور مشکل حالات سے لڑتے ہوئے بلوچ تحریک آزادی سے کھبی پیچھے نہ ہٹے اور اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔آج بلوچ قوم میں اگر آزادی اور انقلاب کے جنگ لڑنے کی جستجو پیدا ہوئی ہے تو اس میں اہم کردار بابائے قوم خیر بخش کا ہے۔ بلوچ آزادی کی جنگ میں کمر بستہ ہو کر بچے ،نوجوان ،بوڑھے حتیٰ کی بلوچ قوم کی بہادر بیٹیاں بھی انقلاب کا نعرہ لگائے آزادی کی جنگ میں ہمہ وقت پیش پیش ہیں۔۔

Exit mobile version