Homeرپورٹسبیرون ملک اپنی مفادات کے تحفظ کے لیے چین کو فوجی...

بیرون ملک اپنی مفادات کے تحفظ کے لیے چین کو فوجی تیاری کی ضرورت ہے، چین

رپورٹ: آرچن بلوچ

بیجنگ (ہمگام نیوز) سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے چینی ملٹری زرائع کے حوالے رپورٹ دی ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے آئین میں نظرثانی کی ضرورت پر تاکید کئی گئی ہے۔ چین کی مسلح افواج کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرنے کے ساتھ ملٹری سائنس اور انکی تربیت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کے آئین میں ترمیم کے حوالے سرکاری وضاحت دی ہے جس کے مطابق چین کو بیرون ملک اپنی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی فوج کو تیارکرنی چاہیے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کمنسٹ پارٹی کی پانچ سالہ قومی کانگریس میں آئین میں ایک نظرثانی منظور کی گئی جس کے مطابق ’’عوامی مسلح افواج کی معیار کو عالمی معیار کے مطابق بلند کرنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ ایک سرکاری وضاحت کے مطابق نظرثانی شدہ آئین کے پیچھے کارفرماں مقاصد میں ایک ایسا طاقتور فوج مقصود ہے جو قومی سلامتی اور ترقیاتی مفادات کی ضمانت دے سکے اور یہ ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے۔ حالیہ برسوں میں بیرون ملک چینی کمپنیوں اور اداروں پر متواتر دہشت گردانہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے چینی اھل کار نے کہا “بیرون ملک تحفظ اور سلامتی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جسے ہمیں حل کرنا چاہیے۔”
19 ویں صدی میں چین کی فوجی شکستوں کی مثالوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست اب بھی “جنگل کے قانون” کی پیروی کرتی ہے،اس نے مزید کہا کہ قومی سلامتی پر فوج کے پیچھے رہنے کے اثرات مہلک ہوں گے۔ چینی اھل کار کے مطابق ’’ایک ریاست جتنی مضبوط ہوتی ہے، اسے اتنا ہی زیادہ دباؤ اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس سے گریز نہیں کیا جا سکتا اور ایک ایسی دہلیز ہے جسے ایک مضبوط قوم بننے کے راستے میں نہیں روکا جا سکتا۔ بین الاقوامی تزویراتی منظرنامے اور قومی سلامتی کے ماحول میں پیچیدہ اور گہری تبدیلیوں کے پیش نظر، ایک مضبوط قومی دفاع اور ایک مضبوط فوج کی تعمیر ضروری ہے جو ہماری بین الاقوامی حیثیت کے مطابق ہو اور ہماری قومی سلامتی اور ترقیاتی مفادات سے ہم آہنگ ہو۔ ”
اخبار لکھتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں چینی ساختہ انفراسٹرکچر اور چینی کارکن پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ اپریل میں کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کی جانب سے کیے گئے خودکش حملے میں تین چینی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے انکشاف کیا کہ ’’پاکستان نے چینی ڈیم اور چینی ورکرز پر بمباری کرنے والے گروپ کو لگام دینے کے لیے پاکستان نے طالبان کی خدمات حاصل کی ہیں‘۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں ایک بس بم دھماکے میں، جو مبینہ طور پر پاکستانی طالبان کی طرف سے کیے گئے تھے، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت بننے والے منصوبے داسو ڈیم پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز کو ہلاک کر دیا تھا۔
چین نے پانچ سال قبل جبوتی میں اپنی پہلی بیرون ملک فوجی چوکی باضابطہ طور پر کھولی تھی، اسے امن کی بحالی اور انسانی ہمدردی کے مشن پرچینی آبی جہازوں کو لاجسٹک سہولت فراھمی کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ امریکی محققین اور حکام کہ رہے ہیں کہ چین افریقہ میں مزید چوکیاں قائم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے کیوں افریقا میں 10,000 سے زیادہ چینی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔
مستقبل کی جنگوں میں اہم فوجی ٹیکنالوجیزکا فائدہ اٹھانے کی اب ایک جنگ شروع ہو چکی ہے ہمیں تیز جارحانہ اور دفاعی ہتھیار بنانے پر سخت محنت کرنی ہوگی اور دشمن کو روکنے اور جنگ جیتنے کے لیے ٹرمپ کارڈز کی ترقی کو تیز کرنا ہوگا اس نے مزید کہا کہ PLA کے پاس اس وقت اعلیٰ معیار کے انسانی وسائل کی کمی ہے، جو اس کی ترقی میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔ کل کے مقابلے میں آج ہمیں باصلاحیت لوگوں کی سخت کمی ہے۔”

Exit mobile version