Homeخبریںبی آر پی کی جانب سے سوئزلینڈکے شہر جنیوامیں کانفرنس کا انقعاد

بی آر پی کی جانب سے سوئزلینڈکے شہر جنیوامیں کانفرنس کا انقعاد

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے کہا ہے کہ بی آر پی کی جانب سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بی آر پی کے مرکزی اور پارٹی سوئٹزرلینڈ چیپٹر سمیت یورپی ممالک میں فعال رہنماؤں اور کارکنوں کے بڑی تعداد کے ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی کانفرنس کا مقصد بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور فورسز کی جنگی جرائم کو اجاگر کرنا تھا اور یہ کانفرنس بی آر پی کی جانب سے یورپ بھر میں شروع ہونے والے آگاہی مہم کا حصہ تھا جس کے تحت برطانیہ، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ سمیت کئی یورپی ممالک میں احتجاجی مظاہروں، کانفرنسز اور آگاہی پروگرامز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر بلوچ قومی جدوجہد آزادی، بلوچستان پر ریاستی ناجائز قبضہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جارہا ہے جنیوا میں منعقد ہونے والے کانفرنس میں بی آرپی کے مرکزی صدر نواب براہمداغ بگٹی، مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی، بی آرپی برطانیہ کے صدر منصور بلوچ، بی آرپی جرمنی کے صدر اشرف شیرجان بلوچ، ناروے چیپٹر کے صدر فاروق بلوچ، ولڈسندھی کانگریس کے رہنماء لکھو لوہانی، مشہور امریکی انسانی حقوق کی کارکن اور لیڈرشپ کونسل فار ہیومن رائٹس کی صدر کیتھرین کیمرون پورٹر نے خطاب کیا نواب براہمداغ بگٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری سنگین جنگی جرائم میں ملوث ریاست اور مسلح افواج کو امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری کی جانب سے ملنے والی امداد کوفوری طور پر بند کیا جائے اور اقوام متحدہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت ہرگز قابل قبول نہیں اور ریاست کو کروڑوں ڈالرز کی امداد بلوچستان کی ترقی اور بلوچوں کی فلاح کیلئے نہیں بلکہ بلوچستان کی سرزمین پر قبضے، وسائل کی لوٹ مار اور بلوچ قوم کی نسل کشی کیلئے استعمال کی جائے گی انہوں نے کہا کہ چین ایک سپرپاورملک ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اپنی معاشی ضروریات پوری کرنی کیلئے مظلوم بلوچ قوم کی نسل کشی اور ان کے قومی دولت کی لوٹ مار میں شامل ہوجائے ان کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی بشمول چین پہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ریاست اور اس کی فورسز کے ہاتھ مضبوط کرنے کی بجائے مظلوم بلوچ قوم کا ساتھ دیں انہوں نے کہا کہ اقوام عالم بلوچستان کے مسئلے کی سیاسی حل کیلئے کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایک ’’انڈیپنڈینس ریفرنڈم‘‘ کے لیے راہ ہموار کریں جس کے ذریعے بلوچ قوم کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے جو کہ یقیناًایک آزاد بلوچ ریاست کے قیام سے ہی روشن ہوگی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیتھرین کیمرون پورٹر نے کہا کہ میں شرمندہ ہوں کہ میرا ملک امریکہ ریاست جیسے ریاست کو فنڈ کرتی ہے جو بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کا ارتقاب کررہی ہے انہوں نے کہا کہ میں بلوچ قوم سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں خاموش نہیں بیٹھونگی اور جہاں کہیں بھی گئی بلوچ اور بلوچستان کی آواز بلند کرتی رہونگی ولڈ سندھی کانگریس کے رہنماء لکھو لوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بلوچ اور سندھی اقوام کی حق آزادی کو تسلیم نہیں کیا گیا، خطے میں دیرپا امن کا قیام ناممکن ہے بی آر پی کے مرکزی ترجمان نے تقریب میں میزبان کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں اور انہوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں شہید اعظم نواب اکبر بگٹی سمیت تمام بلوچ شہداء اور سیاسی اسیران کو خراج عقیدت پیش کیا اور اختتام میں انہوں نے تمام رہنماؤں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی جدوجہد بلوچ قومی تشخص اور بلوچستان کی آزادی تک جاری رہے گی۔

Exit mobile version